ہلکی بارش اور دھند کا الرٹ جاری۔
نئی دہلی: ویسٹرن ڈسٹربنس کا اثر ملک بھر میں دیکھا جا رہا ہے۔ اسکائی میٹ ویدر کے مطابق اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں سائیکلونک سرکولیشن اور کئی پیچیدہ موسمی حالات بھی متحرک ہیں۔ آنے والے چند دنوں میں شمالی ہندوستان کے میدانی علاقوں میں سردی بڑھے گی اور جنوبی ہندوستان کی ریاستوں میں بارش ہوگی۔
آئی ایم ڈی کے مطابق ویسٹرن ڈسٹربنس کی وجہ سے جنوب مشرقی ایران اور اس سے ملحقہ علاقوں میں سائیکلون سرکولیشن بن رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور سائیکلونک سرکولیشن جنوب مغربی راجستھان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بن رہا ہے۔ اس کے اثر کی وجہ سے ویسٹرن ڈسٹربنس کے ساتھ مغربی ہوائیں اور نچلی سطح پر مشرقی ہوائیں چل سکتی ہیں۔
11 اور 12 جنوری کو مغربی ہمالیائی علاقے میں ہلکی سے درمیانی بارش یا برفباری ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ شمال مغربی ہندوستان اور وسطی ہندوستان کے کچھ حصوں میں ہلکی سے درمیانی بارش بھی ہوسکتی ہے۔
پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران، انڈمان اور نکوبار جزائر پر ہلکی سے درمیانی بارش ہوئی، جبکہ لکشدیپ میں بھی ہلکی بارش ریکارڈ کی گئی۔ وہیں، پنجاب، دہلی اور مغربی مدھیہ پردیش سمیت شمالی ہندوستان کے کچھ حصوں میں گھنی سے بہت گھنی دھند دیکھی گئی۔ پنجاب میں سردی کی لہر برقرار ہے۔
اسکائی میٹ ویدر کے مطابق، 11 جنوری کو مغربی ہمالیائی علاقے میں ہلکی سے درمیانی بارش اور برفباری ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ شمالی اور مشرقی راجستھان، پنجاب، ہریانہ، دہلی، شمالی مدھیہ پردیش اور مغربی اتر پردیش میں ہلکی سے درمیانی بارش کا امکان ہے۔ انڈمان اور نکوبار جزائر، ساحلی تمل ناڈو اور جنوبی ساحلی آندھرا پردیش میں بھی ہلکی سے درمیانی بارش ہوسکتی ہے۔ اندرونی تمل ناڈو، کیرالہ اور لکشدیپ میں ہلکی بارش متوقع ہے۔
ملک کے کئی حصوں میں شدید دھند اور سردی کی لہر جاری ہے۔ سردی کے باعث لوگ اپنے گھروں اور کمبلوں میں دُبکے ہوئے ہیں۔ ہفتہ کے روز اتر پردیش کی کئی ریاستوں میں گھنی دھند بھی دیکھی گئی۔
یوپی کے قنوج میں گھنی دھند اور سرد لہر کی وجہ سے عم زندگی درہم برہم ہو گئی ہے۔ سردی اور دھند کے باعث لوگ گھروں میں چھپے ہوئے ہیں اور سڑکیں سنسان ہیں۔ قنوج میں گرتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے آلو کی فصل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ دھند کی وجہ سے بلند شہر میں عام زندگی بھی متاثر ہوئی ہے۔ گھنی دھند کی وجہ سے حد نگاہ کافی حد تک کم ہو گئی ہے، جس سے ڈرائیورز انتہائی سست رفتاری سے گاڑی چلانے پر مجبور ہیں۔
اس کے علاوہ جونپور میں بھی شدید دھند اور سردی کی وجہ سے زندگی درہم برہم ہوگئی ہے۔ سڑکیں دھند میں ڈھکی ہوئی ہیں اور ویزیبلٹی صرف 100 میٹر تک محدود ہے۔ لوگ سردی سے بچنے کے لیے الاؤ کا سہارا لے رہے ہیں۔ وہیں، فیروز آباد میں گزشتہ دو دنوں سے دھند اور سردی کا اثر مسلسل جاری ہے۔ یہاں کے لوگ الاؤ جلا کر خود کو سردی سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امروہہ کے پہاڑی علاقوں میں برفباری کے باعث سردی مزید بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ دو دنوں سے یہاں گھنی دھند چھائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے نیشنل ہائی وے-9 پر حد نگاہ صفر ہوگئی ہے۔ دھند کے باعث سڑک حادثات کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے اور ٹرینیں بھی تاخیر سے چل رہی ہیں جس سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔