Bharat Express

Asaduddin Owaisi

لوک سبھا  میں آج وزارت تعلیم کے گرانٹ کے مطالبات پر بحث  کے دوران حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے مسلمانوں کے اسکول چھوڑنے کے تناسب کے اعداد و شمارکا حوالہ  دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بتائے کہ مسلمانوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے یا نہیں۔

اویسی نے زور دے کر کہا، "مسلم نوجوانوں کو نوکریوں یا تعلیم کے مواقع نہیں مل رہے ہیں۔ حکومت مسلمانوں کو اچھوت سمجھتی ہے، انہیں سیاسی نمائندگی اور ملک کی ترقی میں شرکت سے محروم کر رہی ہے۔اویسی نے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ کو 5,000 کروڑ روپے سے کم کر کے 3,000 کروڑ روپے کرنے پر حکومت پر تنقید کی ہے۔

اسد الدین اویسی کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پریہ لکھاگیا’ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ سب سے پہلے ہم اپنے حوصلے بلند رکھیں اور بزدلی کو اپنے قریب نہ آنے دیں۔

ریونت ریڈی نے کہا کہ اگر اکبر الدین اویسی کانگریس کے ٹکٹ پر کوڈنگل سے الیکشن لڑتے ہیں تو ان کی جیت کو یقینی بنانا میری ذمہ داری ہوگی۔

نشی کانت دوبے کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ایک نئی بات کہی گئی کہ بنگلہ دیشی جھارکھنڈ میں داخل ہو گئے ہیں اور قبائلیوں کی آبادی کو کم کر رہے ہیں۔ جب جھارکھنڈ کی بنگلہ دیش سے سرحد نہیں ہے تو وہ کہاں سے آئے؟

سال 1966 میں اس وقت کی کانگریس حکومت نے آرایس ایس کے پروگراموں میں سرکاری ملازمین کے شامل ہونے پرپابندی لگائی تھی۔ اب حکومت نے اس پابندی کوہٹا دیا ہے۔ حکومت کے فیصلے پرمجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے حملہ کیا ہے۔

بتا دیں کہ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ایسا حکم جاری کیا ہے، جس سے سیاست گرم ہوگئی ہے۔ حکومت نے کانوڑ یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے تمام دکانداروں کو اپنا نام لکھنے کی ہدایت دی ہے۔

اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے اس فیصلے سے پہلے یوپی کے مظفرنگر، پھرشاملی اور سہارنپور پولیس نے یہ فیصلہ لیا تھا، جس کی سیاسی پارٹیوں کی طرف سے سخت مخالفت کی جارہی تھی۔ اب یوگی آدتیہ ناتھ نے پورے یوپی میں یہ حکم نافذ کردیا ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے کہا کہ آسام کے وزیر اعلیٰ ہندوستان کے پانچ بڑے جھوٹوں میں سے ایک ہیں۔ سچ یہ ہے کہ 1951 میں آسام میں مسلمانوں کی آبادی 24.68 فیصد تھی۔

 یوپی کی مظفرنگرپولیس نےکانوڑیاترا 2024 سے متعلق ایک متنازعہ حکم نامہ جاری کردیا ہے، جس سے سیاسی ہنگامہ آرائی ہورہی ہے۔ پولیس نے کانوڑ یاترا کے راستوں میں آنے والے سبھی ریسٹورنٹ، دکانوں، ہوٹلوں اورٹھیلے والوں سے اپنی دکان کے آگے نام لکھنے کی ہدایت دی ہے۔