Bharat Express

The tension between India and Canada : ٹروڈو کا مضحکہ خیز بیان، پھر یو ٹرن… جانئے بھارت-کینیڈا تنازع میں اب تک کیا ہوا، بھارت اور کینیڈا تنازع پر پاکستان کی جانب سے بھی تبصرے آئے

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ کینیڈا نے بھارت پر اپنے ملک میں ایک کینیڈین سکھ شہری کو قتل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ یہ بہت بڑا الزام ہے۔

The tension between India and Canada : ہندوستان کی جانب سے خالصتانی لیٹدرہردیپ سنگھ  نجرکے قتل کا الزام عائد کیے جانے کے بعد ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات میں کشیدگی عروج پر ہے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے منگل کو پارلیمنٹ میں کہا کہ کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ  نجرکے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ بھارت پر الزام لگانے کے بعد کینیڈا نے اوٹاوا میں موجود ایک اعلیٰ بھارتی سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

ہردیپ سنگھ  نجر1996 میں پنجاب سے کینیڈا گئے تھے۔ اس نے اپنے کیریئر کا آغاز وہاں ایک پلمبر کے طور پر کیا۔لیکن جلد ہی وہ خالصتانی سرگرمیوں میں ملوث ہو گئے۔ 18 جون کوہردیپ سنگھ  نجرکو کینیڈا کی ریاست برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں ایک گرودوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ منگل کے روز سے اب تک  ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان تنازع بنا ہوا ہے۔

ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب  جسٹن ٹروڈو نے منگل کو پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ اس دوران ٹروڈو نے کہا کہ ہردیپ سنگھ  نجرکے قتل میں بھارت کا رول ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈین ایجنسیوں کو اس بات کا پختہ علم ہے کہ ہردیپ سنگھ  نجرکے قتل کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد انہوں  نے اعلیٰ ہندوستانی سفارت کار کو کینیڈا چھوڑنے کو کہا۔

ہندوستان نے بھی کینیڈا کے الزامات کا جواب دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم کینیڈین وزیراعظم کی جانب سے پارلیمنٹ میں کیے گئے دعوؤں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ کینیڈا میں تشدد کے لیے ہندوستان کو مورد الزام ٹھہرانا مضحکہ خیز اور سیاسی طور پر محرک لگتا ہے۔ بھارت نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کینیڈا کے ایک اعلیٰ سفارت کار کو 5 دن کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔

ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے درمیان امریکہ کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ امریکہ نے کہا کہ اسے کینیڈا کے الزامات پر تشویش ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا، ‘امریکہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے الزامات پر انتہائی فکر مند ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ کینیڈا کی تحقیقات مکمل کرکے ملزمان کو پکڑا جائے۔

ساتھ ہی برطانیہ نے بھی اس تنازع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ برطانیہ نے کہا کہ نئی دہلی اور لندن کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات جاری رہیں گے۔ برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا، ‘ہم ان الزامات کے حوالے سے اپنے کینیڈین اتحادیوں کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ کینیڈا کے حکام کی جانب سے تحقیقات کے دوران مزید تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

آسٹریلیا نے کہا کہ اسے ان الزامات پر تشویش ہے اور اس بات پر زور دیا کہ معاملہ ابھی زیر تفتیش ہے۔ آسٹریلی کے  وزارت خارجہ کے ترجمان وونگ نے کہا کہ اس پورے معاملے میں جو بھی تبدیلیاں ہو رہی ہیں ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ قریبی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے اپنے تحفظات سے سینئر سطح پر بھارت کو آگاہ کیا ہے۔

بھارت اور کینیڈا تنازع پر پاکستان کی جانب سے بھی تبصرے آئے۔پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ کینیڈا نے بھارت پر اپنے ملک میں ایک کینیڈین سکھ شہری کو قتل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ یہ بہت بڑا الزام ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ کب تک عالمی برادری اور مغرب  کے ہمارے  دوست بھارت کے ان اقدامات کو نظر انداز کرتے رہیں گے؟

قابل ذکر بات یہ ہے کہ شام تک جسٹن ٹروڈو کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہردیپ سنگھ  نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کا شبہ پیدا کرنے کا مقصد بھارت کو اشتعال دلانا نہیں تھا۔ کینیڈا چاہتا ہے کہ ہندوستان اس معاملے کو صحیح طریقے سے ہینڈل کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم کسی کو اکسانا یا معاملے کو گھسیٹنا نہیں چاہتے۔

کینیڈا نے بھی ہندوستان آنے والے اپنے شہریوں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔ کہا گیا ہے کہ سیکورٹی صورتحال کے پیش نظر جموں و کشمیر کے مرکزی علاقے کا سفر کرنے سے گریز کریں۔ دہشت گردی، انتہا پسندی، شہری بدامنی اور اغوا کا خطرہ ہے۔

بھارت ایکسپریس