Bharat Express

Waqf Amendment Act 2025: وقف ایکٹ 2025 کے خلاف عدالت جانے کا سلسلہ جاری، تلنگانہ حکومت کے مشیر اور سابق رکن پارلیمنٹ نے داخل کی عرضی

محمد علی شبیراورمحمد ادیب نے خبردارکرتے ہوئے کہا کہ ریاست کومساجد، درگاہوں، قبرستانوں، عیدگاہوں اورصدیوں قدیم وقف اداروں پرقبضے کے عمل کوسہل بنانے کی کسی بھی کوشش کونہیں قبول کیا جا سکتا ہے۔

وقف قانون کی منسوخی کے لئے آئی ایم سی آر نے بھی سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔

 نئی دہلی: حکومت تلنگانہ کے مشیراورسابق ریاستی وزیر محمد علی شبیراورانڈین مسلم فارسول رائٹس (آئی ایم سی آر) کے چیئرمین اورسابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب کی جانب سے عدالت عظمٰی میں سماعت کے لئےعرضی داخل ہو گئی ہے۔ خبروں کے مطابق متنازعہ وقف قانون پرعدالت عظمیٰ16 اپریل کو سماعت کرسکتا ہے۔ اس دوران آئی ایم سی آر کی جانب سے سپریم کورٹ کے معروف وکیل فضیل احمد ایوبی پیروی کریں گے۔ پریس کو جاری مشترکہ بیان میں محمد علی شبیراورآئی ایم سی آرکے چئیرمین محمد ادیب نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کو حاصل مذہبی آزادی کو یہ قانون سلب کرتا ہے ۔ یہ کالا قانون جب تک واپس نہیں لے لیا جاتا ہے جب تک آئی ایم سی  آرخاموش نہیں بیٹھے گا۔

مسلمانوں کے مذہبی وآئینی حقوق پربراہ راست حملہ قرار دیا گیا

قابل ذکرہے کہ اسی ماہ متنازعہ وقف قانون پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اورراجیہ سبھا سے پاس ہوا تھا، جس کے بعد صدرجمہوریہ کے دستخط کے بعد اسے گزٹ کے ذریعہ نوٹیفائی کرکے قانون کونافذ العمل کردیا گیا ہے۔ دونوں ہی لیڈران نے متنازعہ وقف قانون کو مسلمانوں کے مذہبی وآئینی حقوق پر براہ راست حملہ اوروقف اداروں کی خودمختاری پرسنگین حملے قراردیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے اس بل کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا گیا کہ  کمیٹی میں شامل اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے تمام سفارشات کوکمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے یکسرمسترد کردیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے مشاورتی عمل غیرموثرہوکررہ گیا۔

حزب اختلاف کی آواز کو دبانے کا الزام

دونوں لیڈران نے سخت ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مشاورت کا مطلب ہرگزیہ نہیں ہے کہ حزب اخلاف کے ارکان کی آوازکو دبا دیا جائے۔ ان کی صدائے احتجاج کو بلڈوزکردیا جائے۔ آئی ایم سی آرنے متنازعہ قانون میں ان دفعات پرگہری تشویش کا اظہارکیا ہے، جس میں وقف بورڈ اورسینٹرل وقف کونسل میں غیرمسلم ارکان کے شمولیت کی بات کہی گئی ہے اورریاستی حکومتوں کووقف املاک کے انتظام وانصرام اوران کی درجہ بندی کے لئے حد سے زیادہ اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹرل وقف کونسل اوروقف بورڈ میں پہلے ارکان الیکشن کے ذریعے چن کرآتے تھے، مگراب نئے قانون کے تحت الیکشن کی جگہ سرکارکے ذریعے اراکین کو نامزد کیا جائے گا۔ یعنی وقف کے تحفظ کے بجائے اب اراکین حکومت کی ایماء پرکام انجام دیں گے۔

محمد علی شبیراورمحمد ادیب نے خبردارکرتے ہوئے کہا کہ ریاست کومساجد، درگاہوں، قبرستانوں، عیدگاہوں اورصدیوں قدیم وقف اداروں پرقبضے کے عمل کوسہل بنانے کی کسی بھی کوشش کونہیں قبول کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم قوم کے پاس دوہی آپشن ہیں ایک تو یہ کہ بل کے خلاف عدالت میں قانونی لڑائی لڑیں یا پھرپرامن طریقے سے وقف قانون کے خلاف ملک گیراحتجاج بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم سی آراس کالے قانون کی تنسیخ کے لئے ہرقانونی اوردستوری راستے کواختیارکرے گی۔ کیونکہ یہ قانون تمام مذاہب اورملک کی لسانی اقلیتوں کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔

بھارت ایکسپریس اردو-



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read