
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو لوک سبھا میں ’’امیگریشن اینڈ فارنرز بل 2025‘‘ پر بات کرتے ہوئے کہا یہ اس کے پیچھے ’’قومی سلامتی سب سے پہلے‘‘ کی پالیسی کارفرما ہے اور اس کے ذریعے قانونی امیگریشن کو کم اور غیرقانونی تارکین وطن کے ملک میں داخلے پر روک لگائی جائے گی۔ یہ مجوزہ قانون بنیادی طور پر بنگلہ دیش سے دراندازی اور ہندوستان میں روہنگیا کی موجودگی سے متعلق گرماگرم سیاسی بحث کے درمیان غیرقانونی تارکین وطن کے ہندوستان میں داخلے کی تحققی سے متعلق ہونے کی وجہ سے نہایت اہم اور قابلِ توجہ ہے۔ امت شاہ نے لوک سبھا میں بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا ’’یہ دیش ہے، دھرم شالہ نہیں… لوگ یہاں کسی بھی بہانے آکر ہمیشہ کے لیے نہیں رہ سکتے۔ جو لوگ آتے ہیں اور ہمارے ملک کو مالا مال کرتے ہیں، ان کا خیر مقدم کیا جاتا ہے لیکن جو لوگ ہماری سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے آتے ہیں، ان کا خیرمقدم نہیں۔‘‘
لوک سبھا نے صوتی ووٹنگ کے ذریعے یہ بل منظور کیا
واضح رہے کہ یہ بل آج لوک سبھا میں صوتی ووٹنگ کے ذریعے منظور کر لیا گیا۔ اسے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجنے کے مطالبات کو شاہ نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ یہ بال تین سال کی جامع مشاورت کے بعد لایا گیا ہے اور اس پر مزید بحث کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ مجوزہ قانون ہندوستان میں غیرملکیوں کے داخلے سے متعلق نوآبادیاتی دور کے چار قوانین کی جگہ لے گا، جن میں دی فارنرز ایکٹ 1946، پاسپورٹ ایکٹ 1920، دی رجسٹریشن آف فارنرز ایکٹ 1939 اور امیگریشن کیریئرز لائبلیٹی ایکٹ 2000 شامل ہیں۔
مقامی مفادات کے مطابق ہے بل: امت شاہ
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مزید کہا کہ ’’امیگریشن جو کہ ہماری قومی سلامتی، ترقی اور تجارت کے لیے بہت اہم ہے، اب تک برطانوی دور میں انگریزوں کے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے بنائے گئے قوانین کے تحت چلایا جا رہا تھا۔ اب ہم اسے تبدیل کر رہے ہیں اور یہ بل مقامی مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے لایا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اس مجوزہ قانون سازی کے وسیع مقاصد میں امیگریشن کے طریقہ کار پر کنٹرول اور بغیر قانونی دستاویزات کے ہندوستان میں داخل ہونے والوں کے لیے خلاف ورزیوں کے لیے سخت سزائیں شامل ہیں۔ اس بل کے تحت ہندوستان میں داخل ہونے والے ہر شخص کے پاس پاسپورٹ اور ویزا ہونا ضروری ہے، بصورتِ دیگر اسے پانچ سال قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جعلی دستاویزات پیش کرنے پر دو سے سات سال تک کی قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
مجوزہ قانون کے اہم نکات
یہ بل حکومت کو اس کی بھی اجازت دیتا ہے کہ اگر وہ کسی کو ہندوستانی کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ محسوس کرتے ہیں تو تمام دستاویز ہونے کے باوجود اس کو ہندوستان میں داخلے سے روک سکتے ہیں۔ وہیں تمام اداروں کو، خواہ وہ تعلیمی ہوں، یا طبی یا نرسنگ، اپنے کیمپس میں کسی بھی غیرملکی کی موجودگی یا آمد کی پیشگی آن لائن اطلاع دینی ہوگی۔ وہیں درست دستاویزات کے بغیر غیر ملکیوں کو نقل و حمل میں مدد کرنے بھی ذمہ دار ٹھہرائے جائیں گے اور ان پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
یہ بل امیگریشن افسران کو بغیر وارنٹ کے کسی بھی فرد کو گرفتار کرنے کے اختیارات بھی دیتا ہے۔ تاہم شاہ نے لوک سبھا کو یقین دلایا کہ کسی بھی اہلکار کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور تمام دفعات قانون کے پابند ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ لوگوں کو بلیک لسٹ کرنے کو قانونی حمایت دی جائے گی اور مرکز نئے قانون کے تحت ہندوستان میں داخلے کے مقامات کو بھی مطلع کرے گا۔ انھوں نے کہا ’’لوگ کہیں سے بھی ہندوستان میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ہماری سرحدی حساس ہیں اور ماضی کی طرح سب کے لیے کھلی نہیں رہ سکتیں۔‘‘
بھارت ایکسپریس اردو
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔