Mukhtar Ansari Son Abbas Ansari: مختارانصاری کے جیل میں بند بیٹےعباس انصاری نے اپنے والد کے چالیسواں میں شامل ہونے کے لئے سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت مانگی ہے۔ عباس انصاری کے وکیل کپل سبل نے اس فیصلے پرجلد سماعت کا مطالبہ کیا۔ اس دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑنے انہیں بتایا کہ معاملہ کل یعنی 7 مئی کوسماعت کے لئے لگا ہے۔ مختارانصاری کا چالیسواں بھی اسی دن ہے۔
سپریم کورٹ جمعہ (3 مئی) کوجیل میں بندعباس انصاری کی ضمانت عرضی پرسماعت کے لئے تیارہوا تھا۔ عباس انصاری ایک سال سے زیادہ وقت سے جیل میں بند ہے۔ وہ فی الحال یوپی کی کاس گنج جیل میں قید ہے۔ وہ اپنے والد کی مٹی میں بھی شامل نہیں ہوپایا تھا۔ اس نے والد کے جنازے میں شامل ہونے کے لئے عدالت میں عرضی لگائی تھی۔ مختارانصاری کی موت کی جانکاری بھی اسے جیل میں ہی دے دی گئی تھی۔
30 مارچ کومختارانصاری کوکیا گیا سپرد خاک
دراصل، مختارانصاری کی 28 مارچ کودل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال ہوگیا تھا۔ وہ باندہ جیل میں بند تھے۔ رات میں طبیعت خراب ہونے پراسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں علاج کے دوران موت ہوگئی۔ مختارانصاری کی فیملی نے الزام لگایا تھا کہ انہیں سلوپوائزن دیا گیا ہے اوربہترعلاج بھی نہیں دیا گیا۔ مختارانصاری کی لاش کوان کے آبائی گاؤں غازی پورکے محمدآباد میں بھیجا گیا، جہاں 30 مارچ کومحمدآباد کے کالی باغ قبرستان میں مختار انصاری کوسپردخاک کردیا گیا۔
مئوسیٹ سے 5 بارایم ایل اے رہے ہیں مختارانصاری
وہیں، مختارانصاری کی موت کے بعد فیملی نے الزام لگایا تھا کہ اسے جیل میں سلوپوائزن (دھیما زہر) دیا جا رہا ہے۔ مختارانصاری کے بڑے بھائی رکن پارلیمنٹ افضال انصاری اورچھوٹے بیٹےعمرانصاری حالانکہ فیملی کے دعووں کی انتظامیہ نے تردید کی تھی۔ مختارانصاری مئوصدرسیٹ سے پانچ بارکے رکن اسمبلی رہ چکے تھے۔ وہ 2005 سے ہی جیل میں بند تھے اوراس کے اوپر 60 سے زیادہ مجرمہ مقدمے درج تھے۔