منی پور تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ (فائل فوٹو)
منی کی راجدھانی امفال میں اتوار کے روز ہجوم نے ایک ایمبولینس میں آگ لگا دی، جس میں کوکی مرد سے شادی کرنے والی ایک میئتی خاتون، اس کے بیٹے اور ایک رشتہ دار کے مارے جانے کا خدشہ ہے۔ متاثرہ کے گاؤن کے رشتہ داروں اور باشندوں نے ’دی انڈین ایکسپریس‘ کو یہ جانکاری دی۔
حملہ اس وقت ہوا جب ایمبولینس بچے کو اسپتال لے جا رہی تھی اور پولیس اہلکاروں کے ذریعہ گاڑی کو اسکارٹ کیا جا رہا تھا۔ یہ حادثہ لامفیل پولیس تھانہ علاقے کے تحت امفال مغرب کے ایرو اسیمبا علاقے میں ہوئی۔ اسٹیشن کے ایک سینئرافسر نے کہا کہ اتوارکی شام تقریباً 7 بجے گاڑی میں آگ لگ گئی۔
انہوں نے کہا، ’ہم صرف گاڑی کے اندر سے کچھ ہڈیا ہی برآمد کرسکے۔ ‘ اس معاملے میں پولیس کے ذریعہ اسی رات ایک ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے، جس میں قتل سے متعلق دفعات بھی شامل ہیں۔ کانگپوکپی ضلع کے کانگچپ چنگ کھوک گاؤں کے باشندوں کے مطابق، تین مہلوکین میں مینا ہینگنگ، ان کا بیٹا ٹامشنگ جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ 7 سال سے کم عمر کا تھا اور مینا کی رشتہ دار لیڈیا لوریمبم ہیں۔
کانگ چپ علاقے میں کئی کوکی گاؤں ہیں اور یہ کانگ پوکپی ضلع کی سرحد پر امفال مغرب کے نزدیک میتئی گاؤں فائینگ کے قریب ہے۔ اس علاقے میں 27 مئی سے پوری ریاست میں تشدد کی دوسری لہرکے بعد بھاری گولی باری کے حادثات ہوئے ہیں۔ متاثرہ کے ایک رشتہ دار اور گاؤں کے بشاندہ جن ہینگنگ کے مطابق، جب اتوار کو علاقے میں گولی باری ہوئی تو ٹامشنگ سرمیں گولی لگنے سے زخمی ہوگیا تھا، جس کے بعد وہ ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزاسپتال جا رہے تھے۔
منی پورمیں ایک ماہ قبل ہونے والے نسلی تشدد میں کم ازکم 98 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں اور310 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ اس وقت ریاست میں 272 ریلیف کیمپوں میں کل 37,450 لوگوں نے پناہ لی ہے۔ ریاست میں 3 مئی کوپہلی بارذات پات کے تشدد کی اطلاع ملی تھی، جب منی پورکے پہاڑی اضلاع میں میتئی کمیونٹی کے شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کے مطالبے کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے ‘قبائلی یکجہتی مارچ’ کا انعقاد کیا گیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس