Bharat Express

United State and Iran talks: ٹرمپ کاعمان میں ایران سے مذاکرات کا فیصلہ، نیتن یاہو کی ایران پر حملے کی درخواست مسترد

امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو جھٹکا دیتے ہوئے ایران پر حملے کی تجویز مسترد کر دی اور عمان میں براہ راست مذاکرات کا اعلان کر دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے درمیان 7 اپریل کو وائٹ ہاؤس میں ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں خطے کی سلامتی، ایران کا جوہری پروگرام اور باہمی اقتصادی امور زیر بحث آئے۔ اس ملاقات میں اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکہ سے ایران پر ممکنہ حملے کی حمایت کا مطالبہ کیا لیکن انہیں صدر ٹرمپ کی جانب سے سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

اس حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ میں ’دی انکامسٹ‘ نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کی تینوں اہم درخواستیں مسترد کر دیں۔ ان میں ایران پر فوری حملے کی اپیل، اسرائیلی مصنوعات پر حالیہ امریکی ٹیرف سے چھوٹ، اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوآن کی شام میں سرگرمیوں پر امریکی مؤقف کی تبدیلی شامل تھیں۔

رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ اب وقت ’سفارت کاری‘ کا ہے نہ کہ عسکری کارروائی کا۔ ان کے مطابق امریکہ اور ایران کے درمیان نئے مذاکرات عمان میں ہوں گے، جو اس سے قبل بھی دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ یہ مذاکرات بظاہر براہ راست ہوں گے، لیکن ایران کی طرف سے انہیں ’بالواسطہ بات چیت‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام ایک خطرہ بن چکا ہے اور سفارتی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ اس موقف سے متفق نہیں ہوئی۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ ایران سے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل نکالنے کی کوشش کریں گے، اور اگر یہ کوشش ناکام ہوئیں، تب دیگر راستے موجود ہیں۔

اسرائیل کے لیے یہ صورتحال سخت تشویشناک ہے کیونکہ ایک طرف ایران کے جوہری اثاثے اس کے لیے سکیورٹی خدشہ بنے ہوئے ہیں، اور دوسری طرف اس کا سب سے قریبی اتحادی اب عسکری کے بجائے سفارتی راستہ اپنانے پر بضد ہے۔

دی اکنامسٹ کے مطابق، نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ نہ انہیں اقتصادی محاذ پر ریلیف ملا، نہ ترک مداخلت پر امریکی مؤقف میں تبدیلی، اور نہ ہی ایران پر سخت پالیسی کی حمایت۔ اس کے برعکس، صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھانے کا عندیہ دے کر اسرائیل کی سفارتی کوششوں کو پس منظر میں ڈال دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو مشرق وسطیٰ کی تزویراتی صف بندی میں بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات پر بھی اس فیصلے کے طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس اردو۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read