Bharat Express

iran

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ھیئت تحریر الشام ملیشیا اور دیگر باغیوں سے رابطے میں ہیں، شامی باغیوں کے خلاف پابندیوں پر نظر ثانی ان کے رویے اور کارکردگی سے مشروط ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیزفائر ک اعلان ہوچکا ہے، جلد ہی اسرائیلی فوجی لبنان سے لوٹ جائیں گے۔ 30 ستمبر سے اسرائیلی فوج نے لبنان میں زمینی حملے کی شروعات کی تھی اور تقریباً 2 ماہ بعد جنگ بندی معاہدہ کرلیا گیا ہے۔ تاہم ایسی کیا وجہ ہے کہ تمام عالمی دباؤ کے باوجود غزہ میں سیز فائر سے انکار کرنے والے نیتن یاہو کو اس معاہدے کے لئے مجبور ہونا پڑا۔

نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ دو ایرانی حکام کے مطابق ملاقات ’مثبت‘ تھی۔ مسک ٹرمپ کے لیے پردے کے پیچھے ایک ممکنہ مذاکرات کار کے طور پر ابھرے ہیں، جنہوں نے مشرق وسطیٰ اور یوکرین کے تنازعات کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

'آٹوگیرو' روٹر ڈیزائن میں ہیلی کاپٹر کی طرح ہے، لیکن یہ آسان اور چھوٹا ہے۔ یہ عام طور پر ایران میں پائلٹوں کی تربیت اور سرحدی نگرانی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ طیارہ دو افراد کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ مشتبہ افراد کو ایران کے بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملے کے ایک دن بعد 14 اپریل کو نیواتیم ایئر بیس کی تصاویر لینے کے لیے بھیجا گیا تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ان خدشات کے درمیان کہا کہ ہم اپنے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ایران بغیر کسی ردعمل کے اسرائیلی حملے کو جذب کر لے گا تو وہ غلط ہے۔

67 سالہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل کنی کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ ان سے حسن نصراللہ کی ہلاکت کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ یہ تحقیقات ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی نگرانی میں کی جا رہی ہے۔

ادھر یہ خبر بھی ہے کہ اسرائیل ایران کے میزائل حملوں کا جواب دینے کے لیے آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ امریکی نیوز ویب سائٹ Axios نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران کی تیل تنصیبات پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اپنے علاقائی دورے کے دوسرے مرحلے میں ہفتے کے روز دمشق (شام) پہنچے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے مسلسل حملوں کے درمیان لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کی پہل کی گئی ہے، ہمیں امید ہے کہ اس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

اسرائیل پرایران نے حملے کے درمیان اسلامک ریولیوشنری گارڈ کارپس (آئی آرجی سی) کا بیان آیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ، حسن نصراللہ اور عباس نیلفروشان کے قتل کے جواب میں ہم نے حملے شروع کردیئے ہیں۔