Bharat Express

iran

حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کی موت کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ چھڑگئی ہے۔ ایران نے اس حملے سے ایران کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔ ایران نے اسرائیل پر 400 بلیسٹک میزائلیں داغی ہیں۔ اس بات کی تصدیق خود ہی اسرائیلی فوج یعنی آئی ڈی ایف نے کی ہے۔

ایران نے اسرائیل پر  میزائلوں سے حملہ کرنا شروع کردیا ہے۔ اسی حملے کے درمیان تل ابیب میں واقع ہندوستانی سفارت خانہ نے اسرائیل میں رہ رہے ہندوستانی کے لئے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ امریکہ کو ایسے اشارے ملے ہیں کہ ایران اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکی اہلکار نے کہا کہ ہم اسرائیل کو اس حملے سے بچانے کے لیے دفاعی تیاریوں کی حمایت کر رہے ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ نے حزب اللہ کے سربراہ کی موت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً نصر اللہ کی موت ایک بڑا نقصان ہے لیکن اس سے مزاحمت کی راہ میں رکاوٹ نہیں آئے گی۔

حسن نصر اللہ کی شہادت سے متعلق خبر آنے کے بعد  ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے کہا کہ ایران حزب اللہ کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے نے اپنی ایک خبر میں بتایا ہے کہ حادثہ دارالحکومت تہران سے تقریباً 335 کلومیٹر جنوب مشرق میں تباس میں واقع کوئلے کی کان میں ہفتے کی رات گئے پیش آیا، جس میں 30 افراد ہلاک ہو گئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکام نے ہنگامی عملے کو جائے وقوعہ پر روانہ کر دیا ہے۔ حادثے کے وقت کان میں تقریباً 70 افراد کام کر رہے تھے۔

عراق کے ساتھ کئی سالوں سے جاری جنگ میں ایران کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس جنگ نے ایران کو معاشی اور سماجی طور پر تباہ کر دیا۔ اس جنگ کے بعد ایران کسی بھی قیمت پر ایک اورجنگ نہیں چاہتا۔

حزب اللہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سلسلہ وار دھماکے منگل کی شام تقریباً 3:30 بجے حزب اللہ کے ارکان اور دیگر افراد کی جانب سے رابطے کے لیے استعمال کیے جانے والے پیجرز میں ہوئے۔

اگست کے مہینے میں ایران میں کم از کم 81 افراد کو پھانسی دی گئی۔ یہ تعداد جولائی کے مہینے میں 45 افراد کو دی گئی سزائے موت سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2024 کے آغاز سے اب تک ایران میں 400 سے زائد افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

محمد ہادی مفتاح جرمنی میں اسلامک سینٹرہیمبرگ (آئی زیڈ ایچ) کے سربراہ ہیں، وہ جرمنی میں ایران کے سپریم لیڈرعلی خامنہ ای کے سرکاری نائب تھے۔ جرمنی کے داخلی امور کی وزارت نے محمد ہادی مفتاح کو 14 دنوں کے اندرجرمنی چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔