Bharat Express

iran

اردن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "اس کے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اڑنے والی اشیاء کو اس کی فضائی حدود میں روکا گیا تھا۔ کچھ ٹکڑے کئی مقامات پر گرے۔لیکن کوئی خاص نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی شہری زخمی ہوا ہے۔"

ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کے اسپیکر (مجلس) نے کہا کہ اگر اسرائیل یا اس کے حامیوں کی جانب سے کسی قسم کا حملہ یا کسی اور قسم کی ڈھٹائی کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

سفارت خانے نے کہا کہ وہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ہندوستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حکام اور غیر ملکی اراکین دونوں سے رابطے میں ہے۔

وزارت خارجہ نے مزید کہا، "وزارت بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ خطے میں ہمارے سفارت خانے ہندوستانی برادری کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ خطے میں سلامتی اور استحکام برقرار رہے۔"

11 روز قبل شام میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے کے بعد ایران نے اس کے لئے اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اس کے بعد سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تہران جلد ہی اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے۔

شام کی راجدھانی دمشق میں حملے کے بعد ایران اور اسرائیل آمنے سامنے آچکے ہیں۔ ایران کو دو ٹوٹ کہہ چکا ہے کہ وہ اس کے لئے اسرائیل کو منہ توڑ جواب دے گا۔ ایران کے ممکنہ حملے کو دیکھتے ہوئے امریکی اور اسرائیلی ایجنسیاں الرٹ پر ہیں۔

اسرائیلی حکومت نے ایران کے الزامات پر کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ہے لیکن اسرائیل ڈیفنس فورسزنے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگی یونٹوں میں کام کرنے والے تمام فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر رہی ہے۔ اس سے ایک روز قبل فضائی دفاعی یونٹس کو مضبوط بنانے کے لیے ریزرو میں رکھے گئے دستوں کو بھی بلایا گیا تھا۔

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے اسرائیل کو جانکاری دیتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ ایران آئندہ 48 گھنٹے کے اندران پر بڑا حملہ کرسکتا ہے۔ سی آئی اے کے مطابق، ایران اپنے حملے میں سینکڑوں ڈرون اوردرجنوں کروزمیزائل سے حملہ کرے گا۔

اسرائیلی فضائیہ کی طرف سے اپنی زمین پرکئے گئے حملے سے ایران کا غصہ ساتویں آسمان پرپہنچ گیا ہے۔ ایرانی حکومت کی طرف سے حملے کا منہ توڑجواب دینے کی بات کہی گئی ہے۔

ملک کے تبصرے دفتر خارجہ کے موقف کے برعکس ہیں، جس کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کسی تیسرے ملک کے ساتھ بات چیت یا استثنیٰ حاصل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔