Bharat Express

Ban on Islamic Center Hamburg: تہران اور برلن نے جرمنی میں اسلامی مراکز کو بند کرنے پر کیا تبادلہ خیال، ایران نے جرمنی کو کیا خبردار

وزیر خارجہ اینالینا بیئرباک نے ردعمل میں کہا کہ جرمن قانون کے مطابق اسلامی مراکز قانونی طور پر اپنے حقوق کے لیے لڑ سکتے ہیں۔

اسلامک سینٹر ہیمبرگ پر پابندی

تہران: ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی اور جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیئرباک نے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے یورپی ملک جرمنی میں اسلامی مراکز کو بند کرنے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

ژنہوا نیوز ایجنسی نے ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے حوالے سے بتایا کہ علی باقری کنی نے ہفتے کے روز جرمن حکومت کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جرمن حکومت کا یہ فیصلہ مکمل طور پر سیاسی ہے اور اس سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوں گے۔ انہوں نے خاص طور پر اسلامک سینٹر ہیمبرگ (IZH) کو بند کرنے کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ جرمن حکومت کا یہ قدم مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ساتھ ہی خبردار کیا کہ جرمنی کو اپنے اقدامات کے نتائج کو قبول کرنا چاہیے۔

وزیر خارجہ اینالینا بیئرباک نے ردعمل میں کہا کہ جرمن قانون کے مطابق اسلامی مراکز قانونی طور پر اپنے حقوق کے لیے لڑ سکتے ہیں۔ ہمیں پیدا ہونے والے اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ امید ہے کہ ہم مذاکرات اور سفارتی ذرائع سے دو طرفہ تعلقات میں حائل رکاوٹوں کو دور کر سکتے ہیں۔

بیان کے مطابق دونوں کے وزرائے خارجہ نے مغربی ایشیا کی تازہ ترین پیش رفت، تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی، پابندیوں کے خاتمے اور دو طرفہ قونصلر امور پر بھی بات چیت کی۔

بدھ کو، جرمن وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے پورے جرمنی میں ہیمبرگ میں قائم IZH اور اس سے منسلک تنظیموں پر پابندی عائد کر دی ہے، اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ مرکز “ایک اسلامی انتہا پسند تنظیم ہے جو آئین کے خلاف اپنے مقاصد کی تکمیل لے لئے کام کر رہے تھے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز تہران میں جرمنی کے سفیر ہانس اودو موزیل کو طلب کیا اور ملک کے اس اقدام پر احتجاج درج کرایا، جسے اس نے انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کے منافی اقدام قرار دیا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read