Bharat Express

Tehran

ایرانی میڈیا کے مطابق نمازِ جنازہ میں 40 سے زائد اعلیٰ سطح کے غیرملکی وفود نے شرکت کی، غیرملکی وفود میں 10 سربراہانِ مملکت اور 30 سے زائد وزراء اور اعلیٰ عہدیدار شامل تھے، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جسدِ خاکی کو تدفین کیلئے مشہد لے جایا گیا ،جہاں ان کی تدفین کی گئی۔

وائٹ ہاؤس کے اہلکار جان کربی نے بتایا کہ امریکہ اپنے دفاع میں اسرائیل کی مدد جاری رکھے گا، لیکن وہ ایران کے ساتھ جنگ ​​نہیں چاہتا۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکہ ایران میں اسرائیل کی طرف سے جوابی کارروائی کی حمایت کرے گا۔

امریکی شہری ہونے کے ناتے وٹنی کو ایران کا سفر کرنے کے لیے ایرانی ویزہ درکار تھا، تاہم اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے وٹنی کے دورہ ایران سے متعلق کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔ وٹنی رائٹ سوشل میڈیا پر اسرائیل کے خلاف مسلح فلسطینی جدوجہد کی حمایت کرتی رہی ہیں، یہ وجہ بھی ہے کہ ان کے دورے کو اتنی اہمیت دی جا رہی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق دھماکوں کے بعد شہر بھرمیں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔ سیکیورٹی حکام صورتحال کا جائزہ لے کر تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایرانی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد کےلئے 5 اسپتالوں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان ہفتے کے روز تہران پہنچے جہاں انہوں نے صدر ابراہیم رئیسی اور ایران کے اعلیٰ سفارت کار  ووزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی۔ صدارتی محل میں شہزادہ فیصل نے شاہ سلمان کی جانب سے صدر رئیسی کو مملکت کا دعوت نامہ دیا۔

دراصل عمان  نے اس بات کی جانکاری دی ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان معاہدہ اپنے آخری مرحلے تک پہنچ چکا ہے۔ عمان کے وزیر خارجہ  سید بدر نے کہا کہ  ایران اور امریکہ تہران میں قید امریکیوں کی رہائی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہیں۔

حالات کو دیکھتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے وزراء کو امریکا میں امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتوں سے  بھی روک دیا ہے، جو اپنے آپ میں یہ ثابت کرتا ہے  کہ دھواں یونہی نہیں اٹھ رہا ہے۔

دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کی بحالی کے ضمن میں ایک اور پیش رفت کی ہے۔ 10 مارچ کو بیجنگ میں سعودی عرب اور ایران نے 2016 سے منقطع تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے اور دو ماہ کے اندر دونوں سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔  

این ایس اے اجیت ڈوبھال نے تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب علی شمخانی کے ساتھ ملاقات کی۔ ہندوستان اورایران اپنے تجارتی اورسرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں۔