امریکی پورن اسٹار وٹنی رائٹ کا دورہ ایران آج کل خوب موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ مغربی میڈیا کے مطابق، حماس اسرائیل جنگ کے دوران فلسطین کی حمایت کا اظہار کرنے والی امریکی پورن اسٹار وٹنی رائٹ نے تہران میں گھومتے پھرتے اپنی ویڈیوز بنائیں اور سابقہ امریکی سفارتخانے کا دورہ بھی کیا۔ ایسا کرنے پر نہ صرف انہیں بلکہ ایرانی حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے وقت اس سفارتخانے پر حملہ کیا گیا تھا۔ وٹنی رائٹ نے ایران کا دورہ ایسے موقع پر کیا ہے جب ایران میں نوبل انعام یافتہ اور خواتین کے حقوق کی نمائندہ کارکن نرگس محمدی جیل میںہیں۔ نرگس محمدی کو 2022 میں ایران میں خواتین کے حقوق کے تناظر میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کے جرم میں حراست میں لیا گیا تھا۔
View this post on Instagram
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد غزہ میں اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں پر وٹنی رائٹ فلسطینیوں کے حقوق کی وکالت کرتی رہی ہیں۔ وٹنی رائٹ نے پیر کو تہران میں سابقہ امریکی سفارتخانے کی عمارت کا دورہ کیا۔ 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب اور یرغمالیوں کے بحران کے تناظر میں یہ عمارت خالی کر دی گئی تھی۔ وٹنی رائٹ نے تہران بھر میں اپنی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔ فحش فلموں کی صنعت سے وابستہ اس اداکارہ کو ایران میں خوفناک قسم کے مقدمے کا سامنا ہو سکتا ہے ۔
وٹنی رائٹ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی اس درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا جس میں پوچھا گیا تھا کہ وہ سابقہ امریکی سفارتخانے کیوں گئی تھیں۔ تاہم وٹنی رائٹ نے سوشل میڈیا پر اس دورے کی تصاویر کے ساتھ ’’جانا ہی تھا‘‘ لکھا ۔ واضح رہے کہ سابقہ امریکی سفارت خانے کی یہ عمارت اب ایرانی پاسداران انقلاب کی نگرانی میں ایک میوزیم کے بہ طور موجود ہے۔ رائٹ نےانسٹاگرام پر ان تصاویر کے ساتھ لکھا ہے، ”میں اس میوزیم کی تصویریں شیئر کر رہی ہوں، جو پہلے نہیں دیکھی گئیں۔‘‘
انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی گئی ان تصاویر میں انہیں ایرانی قوانین کے مطابق لباس اور سر پر اسکارف پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ریمارکس میں لکھا، ’مجھے اس سفارت خانے کا دورہ کرنا تھا جہاں 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ایرانی طلبا نے عملے کے ارکان کو 444 دنوں تک یرغمال بنائے رکھا۔ بعدازاں انہوں نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔ اپنی حذف شدہ پوسٹ میں انہوں نے مزید لکھا تھا، ’میں ایک عجائب گھر کی تصاویر شیئر کر رہی ہوں جنہیں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، (میرے اس عمل کا مقصد ایرانی) حکومت کی حمایت کرنا نہیں ہے۔وٹنی نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی لکھا، ’ایران میں خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے یہاں کے قوانین پر عمل کریں۔
امریکی شہری ہونے کے ناتے وٹنی کو ایران کا سفر کرنے کے لیے ایرانی ویزہ درکار تھا، تاہم اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے وٹنی کے دورہ ایران سے متعلق کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔ وٹنی رائٹ سوشل میڈیا پر اسرائیل کے خلاف مسلح فلسطینی جدوجہد کی حمایت کرتی رہی ہیں، یہ وجہ بھی ہے کہ ان کے دورے کو اتنی اہمیت دی جا رہی ہے۔ دریں اثنا، ایرانی شہریوں کی جانب سے اپنی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ ایک طرف وہ اسکارف نہ پہننے پر 22 سالہ مہسا امینی کو مار دیتے ہیں اور دوسری طرف ایک امریکی پورن اسٹار کو تہران میں گھومنے پھرنے اور ویڈیوز بنانے کی اجازت دیتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔