ایران کے مذہبی رہنما محمد ہادی موفتاح کو جرمنی نے دو ہفتے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ (فائل فوٹو)
جرمنی نے حال ہی میں ممنوع کئے گئے اسلامک سینٹرہیمبرگ (آئی زیڈ ایچ) کے ایرانی سربراہ محمد ہادی مفتاح کو ملک چھوڑنے کوکہا ہے۔ محمد ہادی مفتاح سے کہا گیا ہے کہ انہیں جرمنی سے معطل کیا جا رہا ہے اور ان کے پاس ملک چھوڑنے کے لئے دو ہفتے کا وقت ہے۔ محمد ہادی مفتا جرمنی میں آئی زیڈ ایچ کے سربراہ کے طورپرایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کے سرکاری نائب تھے۔ گزشتہ ماہ ہی جرمنی نے مبینہ شدت پسند اسلامی نظریہ کو بڑھاوا دینے کا الزام لگاتے ہوئے آئی زیڈ ایچ پرپابندی لگا دی تھی۔
کون ہیں محمد ہادی مفتاح؟
مفتاح کی پیدائش 1966 میں ایران کے قوم میں ہوئی تھی۔ انہوں نے تہران سے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد 1984 میں ریاضی میتھمیٹکس میں ڈپلوما کیا۔ انہوں نے 12 سال کی عمرمیں اپنے والد کوکھودیا تھا۔ ان کے والد تہران یونیورسٹی میں پروفیسراوراسلامک اسکالرتھے۔ ان کے والد مذہب میں کسی بھی طرح کی انتہا پسندی کے خلاف تھے، جنہیں ایک شدت پسند گروپ نے ہلاک کردیا تھا۔ محمد ہادی مفتاح 2008 سے قوم یونیورسٹی میں فیکلٹی کے رکن ہیں اورانہیں ایسوسی ایٹ پروفیسرکا درجہ حاصل ہے۔ محمد ہادی مفتاح 2018 سے اسلامک سینٹرہیمبرگ (آئی زیڈ ایچ) کے 10ویں امام اورڈائریکٹرکے طورپرکام کررہے ہیں۔ انہوں نے نیشنل مورف ریڈیوبراڈ کاسٹنگ کا بھی قیادم کیا ہے۔
آئی زیڈ ایچ پر کیوں لگائی گئی پابندی؟
جرمنی میں اسلامک سینٹرہیمبرگ پرپابندی لگانے کا مطالبہ کافی پہلے سے کیا جا رہا تھا۔ جولائی میں اس سے منسلک 53 ٹھکانوں پر ریڈ کے بعد جرمن حکومت نے آئی زیڈ ایچ پرپابندی لگانے کا فیصلہ کیا۔ وہیں اس تنظیم سے متعلق 4 بڑی مساجد کوبھی سیل کردیا گیا، جس میں عالمی شہرت یافتہ ’بلوماسک‘ بھی شامل ہے۔ جرمنی کی وزارت داخلہ کے مطابق ایران سے آئے مہاجرین نے 1953 میں آئی زیڈ ایچ کا قیام کیا تھا۔ اس تنظیم پرایرانی حکومت ک نظریے کو فروغ دینے اورجرمنی میں اسلامی انقلاب کی کوشش کا الزام ہے۔
محمد ہادی مفتاح کو جرمنی حکومت کا الٹی میٹم
جرمنی کے داخلی امورکی وزارت نے محمد ہادی مفتاح کو 14 دنوں کے اندرجرمنی چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ یہاں تک کہ ان پر دوبارہ جرمنی میں داخل ہونے یا کوئی بھی وقت گزارنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ اگروہ ان احکامات پرعمل نہیں کرتے ہیں تو انہیں 3 سال تک کی جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
بھارت ایکسپریس–