Bharat Express

Ayatollah Ali Khamenei

قانون کے تحت اداروں کو پولیس کی مدد کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کرنا ہوں گی، تاکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کا پتہ چل سکے، اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اگر ادارے ایسا کرنے سے انکار کرتے ہیں تو ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔

ججوں نے کہا کہ انہیں یہ نتیجہ اخذ کرنے کے لیے معقول بنیادیں ملی ہیں کہ نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ نے "غزہ کے لوگوں کے خلاف وسیع پیمانے پر اور منظم حملے کے ایک حصے کے طور پر قتل، تشدد اور بھوک کوجنگی ہتھیاروں کے طور پر  استعمال کیا۔

یکم اکتوبر کو ایران نے تنازع کے درمیان اب تک کا اپنا سب سے بڑا براہ راست میزائل حملہ کیا۔ اس حملے کے جواب میں  اسرائیل نے 26 اکتوبر کو ایرانی میزائل تنصیبات اور فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے شروع کیے تھے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر حالیہ حملوں کے بعد ایران میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانا ممکن ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایران کے بارے میں اپنے غم و غصے اور ارادوں کو ایک بار پھر ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایران میں کسی بھی جگہ پہنچ سکتا ہے۔

IDF کے ترجمان، ڈینیل ہگاری نے کہا، "اسرائیل ان حملوں کے دوران ہائی الرٹ پر ہے۔ ہم اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ضروری اقدام کریں گے۔" انہوں نے کہا کہ لوگوں پر ابھی تک کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ تاہم انہیں چوکنا رہنے کو کہا گیا ہے۔

یہ دستاویزات اسرائیل کی طرف سے ایران کے خلاف ممکنہ حملے کی تیاریوں کی تفصیل فراہم کرتی ہیں۔ایک دستاویز، جو قومی جغرافیائی انٹیلی جنس ایجنسی کے ذریعہ مرتب کی گئی ہے، میں کہا گیا ہے کہ منصوبے میں اسرائیل کے ہتھیاروں کی نقل و حمل شامل ہے۔

حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت نے جمعے کو بتایا کہ غزہ میں اسرائیل-حماس جنگ میں کم از کم 42,500 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

67 سالہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل کنی کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ ان سے حسن نصراللہ کی ہلاکت کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ یہ تحقیقات ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی نگرانی میں کی جا رہی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اپنے علاقائی دورے کے دوسرے مرحلے میں ہفتے کے روز دمشق (شام) پہنچے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے مسلسل حملوں کے درمیان لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کی پہل کی گئی ہے، ہمیں امید ہے کہ اس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے حزب اللہ کے سابق چیف  کے بارے میں کہا کہ سید حسن نصر اللہ کا جسدِ خاکی تو چلا گیا لیکن ان کا حقیقی کردار، ان کی روح، ان کا انداز اور ان کی آواز آج بھی ہمارے درمیان ہے اور رہے گی۔ وہ ظالم اور شکاری شیطانوں کے خلاف مزاحمت کا بلند پرچم تھے۔