Bharat Express

Rahmatullah




Bharat Express News Network


تیجسوی یادو نے کہا کہ ریاست کے لوگ بجلی کے بے تحاشا نرخوں اور اسمارٹ پری پیڈ میٹروں کی وجہ سے بے قاعدہ بلنگ سے تنگ آچکے ہیں، جنہیں اسمارٹ فراڈ قرار دیا جانا چاہیے۔اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ  ہم بجلی کے نظام کو درست کرنا چاہتے ہیں۔

قانون کے تحت اداروں کو پولیس کی مدد کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کرنا ہوں گی، تاکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کا پتہ چل سکے، اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اگر ادارے ایسا کرنے سے انکار کرتے ہیں تو ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔

ہندوستان کے آئین کے تحت دوسرے عہدے پر فائز شخص کی آپ سے گزارش ہے کہ براہ کرم مجھے بتائیں، کیا کسان سے وعدہ کیا گیا تھا، اور کیا وعدہ کیا گیا تھا، وعدہ کیوں کیا گیا؟ اور وعدہ نبھانے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ پچھلے سال بھی  کسانوں کا آندولن تھا، اس سال بھی آندولن پر ہیں۔

ایس پی کے کے بشنوئی نے کہا کہ ہم واقعے کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھائی دینے والے لوگوں کی پہچان کر ررہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ سنبھل سےپہلے کئی بار موقع بموقع مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔کچھ لوگوں کی طرف سے ہتھیار سپلائی  بھی کرائی جاتی ہے۔

حالانکہ راہل گاندھی کے ساتھ اس سفر میں ان کی بہن پرینکا گاندھی بھی تھیں ،ساتھ میں کانگریس کے کئی لیڈران اور پارٹی کارکنان کا ہجوم بھی دیکھنے کو ملا۔ لیکن راہل گاندھی کے قافلے کو غازی پور بارڈر سے آگے نہیں جانے دیا گیا اور انہیں ایک گھنٹے تک انتظار کے بعد واپس دہلی لوٹنا پڑا ہے۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت سنبھل کی حقیقت کو چھپانا چاہتی ہے اسی لئے کسی بھی سیاسی رہنما یا اس کے وفد کو سنبھل نہیں جانے دینا چاہ رہی ہے۔ وہاں پولیس انتظامیہ لوگوں کو سرکاری زبان میں بات کرنے کی ہدایت کررہی ہے۔

کل آزاد میدان میں فڑنویس کی حلف برداری ہوگی ،البتہ اس حلف برداری تقریب میں صرف تین لوگوں کو حلف دلایا جائے گا، ایک فڑنویس وزیراعلیٰ کیلئے ہوں گے جبکہ دوسرے ایکناتھ شندے اور تیسرے شرد پوار ہوں گے ،ان دونوں کو نائب وزیراعلیٰ کیلئے حلف دلایا جائے گا۔

فی الحال غازی پور بارڈر پر راہل گاندھی کا قافلہ موجود ہے اور پولیس انہیں آگے نہیں جانے دے رہی ہے۔بات چیت کا سلسلہ بھی جاری ہے اور کانگریس کی طرف سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ کم سے کم پانچ افراد کے ایک وفد کو سنبھل جانے کی اجازت مل جائے۔

متھرا تنازعہ سے متعلق 18 عرضیوں کی الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔ درخواستوں میں متنازعہ جگہ کو ہندوؤں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں میں آج فیصلہ ہونا ہے۔

جہاں 1947 میں ہندو آبادی 30 فیصد تھی وہ اب گھٹ کر صرف 8.5 فیصد رہ گئی ہے۔ 1971 کی نسل کشی میں 30 لاکھ ہندو مارے گئے یا بے گھر ہو گئے۔ یہ آبادیاتی عدم توازن کے سنگین اثرات کا واضح ثبوت ہے!