Bharat Express

Rahmatullah




Bharat Express News Network


بھارت نے آپریشن سندور کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) میں دہشت گردوں کے کئی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔اس کے بعد پھر دونوں ملکوں کے مابین دو تین دنوں تک جنگ کی صورتحال برقرار رہی، پھر اس کے بعد سیز فائر معاہدہ طے پاگیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے الوداعی تقریب نہ رکھنے کی وجوہات واضح نہیں ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ فیصلہ جسٹس تریویدی کے کچھ سخت فیصلوں سے متعلق ہو سکتا ہے۔

اس تنازعہ نے سوشل میڈیا پر وسیع توجہ حاصل کی، جہاں کچھ صارفین نے عمر عبداللہ کے موقف کو ہندوستان کے مفادات کی حمایت قرار دیا، جبکہ دوسروں نے محبوبہ کے امن کی وکالت کو سراہا۔

ٹرمپ کے خلیجی ممالک (قطر، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات) کے دورے کے دوران غزہ کا بحران سفارتی بات چیت کا اہم موضوع رہا۔ مصر نے حال ہی میں ٹرمپ کے دورے سے قبل غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک نئی امریکی تجویز موصول کی۔

اگر پوری کہانی کو سمجھا جائے تو چدمبرم نے کہا کہ اگر آپ کو بی جے پی سے مقابلہ کرنا ہے تو تنظیم کو مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے سیاسی سفر میں کسی جماعت کو تنظیم کے طور پر اتنا مضبوط نہیں دیکھا۔ یہ ایک مشینری کے طور پر کام کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں سے کہا ہے کہ جب ملک اتنے مشکل وقت سے گزر رہا ہے تب آپ اس طرح کے خیالی واقعات لے کر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ، سپریم کورٹ نے 43 روہنگیا پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری پر عبوری روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے تجارت روکنے کی دھمکی دے کر بھارت اور پاکستان کو جنگ بندی پر رضامند ہونے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دونوں ممالک کو بتایا کہ میں نے بہت مدد کی۔ ہم نے تجارت میں مدد کی۔

دیوڑا نے اس کارروائی کے لیے وزیر اعظم کی تعریف کی، لیکن فوج کو 'وزیر اعظم کے قدموں پر جھکنے' کے طور پر بیان کرنے والے ان کے بیان نے تنازع کھڑا کر دیا۔ اب اپوزیشن نے اسے فوج کی توہین قرار دیتے ہوئے اس پر شدید تنقید شروع کردی ہے۔

جنگ بندی کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی برقرار ہے، اور شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش کو بھارت نے ابھی تک باضابطہ طور پر قبول نہیں کیا۔ پاکستانی وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی سفارتی کوششوں کی بھی تعریف کی۔

امریکی صدر نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ طویل المدتی امن کے لیے بہت سنجیدہ مذاکرات کر رہے ہیں، مشرق وسطیٰ کے دورے میں خلیجی ملک میں موجودگی کے دوران انہوں کہا کہ ہم ایران کے معاملے میں ایک معاہدہ کرنے کے قریب ہیں۔