Bharat Express

Shahi Idgah Masjid Case: کیا متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کا بھی ہوگاسروے؟ الہ آباد ہائی کورٹ میں اہم سماعت آج

متھرا تنازعہ سے متعلق 18 عرضیوں کی الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔ درخواستوں میں متنازعہ جگہ کو ہندوؤں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں میں آج فیصلہ ہونا ہے۔

ملک بھر میں مساجد اور درگاہوں کے سروے کی اپیل کا ایک نیا باب کھل چکا ہے۔ سنبھل، اجمیر شریف اور بدایوں جامع مسجد کے بعد اب متھرا کی شاہی عید گاہ مسجد کا نمبر بھی آچکا ہے۔حالانکہ الہ آباد کی شاہی عیدگاہ مسجد کا معاملہ کبھی پرانا ہے ۔ البتہ الہ آباد ہائی کورٹ میں  آج پھر متھرا شری کرشنا جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ سے متعلق عرضیوں پر اہم سماعت ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں شری کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ کے معاملے کی سماعت آج دوپہر 2 بجے سے ہوگی۔ اس کیس کی سماعت جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی سنگل بنچ میں ہوگی۔

آپ کو بتا دیں کہ متھرا تنازعہ سے متعلق 18 عرضیوں کی الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔ درخواستوں میں متنازعہ جگہ کو ہندوؤں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں میں آج فیصلہ ہونا ہے۔ پچھلی سماعت میں پارٹی کے بھریگوونشی آشوتوش پانڈے کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی تھی، اس درخواست پر بھی آج عدالت میں سماعت ہوگی۔ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں متنازعہ جگہوں کی ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی کروا کر سروے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ سے سروے آرڈر الیکٹرانک طریقے سے جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل متنازعہ مقام پر مندر تھا۔اس درخواست میں بتایا گیا کہ کچھ عرصہ پہلے تک وہاں پوجا کی جاتی تھی اور وہاں مورتیاں رکھی جاتی تھیں لیکن اب وہاں سے بتوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ لیکن سناتن عقائد کی باقیات اب بھی وہاں موجود ہیں، ایسی صورت حال میں اس جگہ کا سروے کسی ماہر ٹیم سے کرایا جائے اور اس کا ریکارڈ محفوظ کیا جائے۔

آشوتوش پانڈے کی درخواست میں فوٹو گرافی اور ویڈیو گرافی کے الیکٹرانک سروے کو ضروری بتایا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ متنازعہ مقام کے مذہبی کردار کے تعین کے لیے سروے بہت ضروری ہے، گزشتہ سماعت میں میڈیا رپورٹنگ کے حوالے سے بھی کچھ فریقین نے سوالات اٹھائے تھے۔ فریقین کی جانب سے اس بارے میں عدالت میں شکایت کی گئی۔حالانکہ عدالت نے میڈیا سے بھی کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں حقائق کی بنیاد پر رپورٹ کریں۔ عدالت نے کہا کہ اگر اس حساس معاملے میں غلط رپورٹنگ کی گئی تو متعلقہ اداروں اور میڈیا اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

بھارت ایکسپریس۔