غزہ میں جنگ بندی پر تعاون کیلئے حماس تیار۔
غزہ: حماس نے کہا کہ وہ اسرائیل اور حزب اللہ کے جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ پٹی میں جنگ بندی کی کسی بھی کوشش میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ فلسطینی گروپ نے کہا، ’’ہم لبنان میں معاہدے کی پیش رفت پر نظر رکھ رہے ہیں، تاکہ غزہ میں آگ کو روکنے کی کسی بھی کوشش میں تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کیا جا سکے۔ خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے ایک پریس بیان کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔
بیان میں حماس نے ان شرائط کا بھی ذکر کیا ہے جنہیں وہ معاہدے کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔ ان میں قابض افواج (اسرائیلی فوج) کا انخلاء، بے گھر لوگوں کی ان کے گھروں کو واپسی، قیدیوں کا حقیقی اور مکمل تبادلہ شامل ہے۔
بیان میں حماس نے عرب اور اسلامی ممالک اور’آزاد دنیا کی قوتوں‘ سے سنجیدہ اقدامات کرنے، امریکہ اور اسرائیل پر ’فلسطینی عوام کے خلاف ان کے وحشیانہ حملے‘ روکنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی لبنان میں بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے (02:00 جی ایم ٹی/7:30 صبح آئی ایس ٹی) سے نافذ ہوئی۔
بتا دیں کہ اس سے قبل منگل کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد لبنانی فوج ایک بار پھر اس کی سرزمین پر قبضہ کر لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگلے 60 دنوں کے دوران، اسرائیل آہستہ آہستہ اپنی باقی افواج کو واپس بلا لے گا۔ دونوں طرف کے شہری جلد ہی محفوظ طریقے سے اپنی برادریوں میں واپس جا سکیں گے اور اپنے گھروں کی تعمیر نو شروع کر سکیں گے۔‘‘
جو بائیڈن نے اپنی تقریر میں غزہ میں لڑائی روکنے کی بھی حمایت کی۔ انہوں نے کہا، ’’جس طرح لبنان کے لوگ سلامتی اور خوشحالی کے مستقبل کے مستحق ہیں، اسی طرح غزہ کے لوگ بھی۔ وہ بھی لڑائی اور نقل مکانی کے خاتمے کے مستحق ہیں۔‘‘
7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے ایک بڑے حملے کے جواب میں یہودی ریاست نے فلسطینی گروپ کے زیر قبضہ غزہ پٹی میں فوجی آپریشن شروع کیا۔ حماس کے حملے میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ اسرائیلی حملوں نے غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور ہزاروں فلسطینی مارے گئے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔