Bharat Express

Hamas fighters

منگل کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد لبنانی فوج ایک بار پھر اس کی سرزمین پر قبضہ کر لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگلے 60 دنوں کے دوران، اسرائیل آہستہ آہستہ اپنی باقی افواج کو واپس بلا لے گا۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران 1938 میں مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ فلسطین کا عربوں کے ساتھ وہی رشتہ ہے جو انگلستان کا انگریزوں سے ہے یا فرانس کا فرانسیسیوں سے ہے۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے رہنما یاسر عرفات سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اپنی بڑی بہن  مانتے تھے۔

یرغمالیوں کے بارے میں عبیدہ نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے اپنے بندیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا تھا لیکن نیتن یاہو کے عزائم نے ان کی واپسی کو ایک سال تک روک دیا۔ ترجمان نے خبردار کیا کہ یرغمالیوں کی قسمت اب اسرائیلی حکومت کے فیصلوں پر منحصر ہے۔ اگر اسرائیلی فوج پیش قدمی کرتی ہے تو ان کے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی فضائیہ نے غزہ شہر میں ’ابن الہیثم‘ اسکول کے نام سے مشہور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پر حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے بڑے پیمانے پر چھاپوں سے مرنے والوں کی تعداد 29 ہو گئی ہے۔ جنین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی محاصرہ چھٹے روز میں داخل ہو گیا، جس سے فلسطینیوں کو خوراک، پانی، بجلی اور انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں ہو پا رہی ہے۔

حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ کی نماز جنازہ جمعے کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ادا کردی گئی ہے۔ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ قطر کے دارالحکومت دوحہ کی امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں ادا کی گئی جبکہ ان کی تدفین دوحہ کے شمال میں لوسیل کے ایک قبرستان میں کی گئی۔

حوثی لیڈر نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منگل کے روز ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے کی مذمت کی جس میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر فواد شکر کی ہلاکت ہوئی تھی۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اسرائیل پر براہ راست جوابی کارروائی کا حکم دے دیا۔امریکی خبر رساں ادارے نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے یہ حکم ایرانی سیکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں دیا۔

اقوام متحدہ کے ایلچی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پاس اس فیصلے کو نافذ کرنے کا اختیار ہے، لیکن اسرائیل کو امید ہے کہ اس کے اہم اتحادی امریکہ، اقوام متحدہ کی باڈی میں اسے ویٹو کر دے گا۔

اسرائیل کو غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تباہ کن انسانی بحران پر عالمی تنقید کا سامنا ہے۔ غزہ میں صرف دو ہفتوں کے دوران 900,000 سے زیادہ فلسطینی جنگ کی وجہ سے بے گھر ہو گئے ہیں اور اب اس کے پاس پناہ، خوراک، پانی اور ادویات کی شدید کمی ہے۔