بی جے پی لیڈر ونود تاؤڑے نے ملیکا ارجن کھڑگے، راہل گاندھی اور سپریا شرینیت کو نوٹس بھیجا ہے۔
BJP Leader Vinod Tawde on Cash For Vote: مہاراشٹرمیں بی جے پی کے جنرل سکریٹری ونود تاؤڑے پرالیکشن سے ایک دن پہلے ممبئی کے ایک ہوٹل میں رائے دہندگان کو پانچ کروڑ روپئے تقسیم کرنے کا الزام لگا تھا، جسے انہوں نے خارج کردیا تھا۔ اس معاملے میں ونود تاؤڑے نے اب کانگریس لیڈران راہل گاندھی، ملیکا ارجن کھڑگے اورسپریا شرینیت کو نوٹس بھیج دیا ہے اوران سے معافی مانگنے کو کہا ہے۔
ونود تاؤڑے نے کہا کہ مہاراشٹراسمبلی کی ووٹنگ سے پہلے کانگریس صدرملیکا ارجن کھڑگے، کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے مجھے اورہماری پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ میرے بارے میں کانگریس کے لیڈران نے جھوٹ پھیلایا۔ میرے جیسے عام خاندان سے آئے لیڈراورہمارے پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ جان بوجھ کرمیری بدنامی کی گئی، اس لئے میں نے آج ان سبھی لیڈران کوقانونی نوٹس بھیجا ہے۔ اگروہ عوامی طورپرمعافی نہیں مانگتے تومیں قانونی کارروائی کروں گا۔
‘کانگریس کا کام جھوٹ پھیلانا ہی ہے’
بی جے پی جنرل سکریٹری نے کانگریس لیڈران کوجاری کئے نوٹس کی کاپیاں شیئر کرتے ہوئے ایکس پر لکھا، ”کانگریس کا ایک ہی کام جھوٹ پھیلانا! نالا سپارہ والے جھوٹ معاملے میں میں نے کانگریس صدرملیکا ارجن کھڑگے، راہل گاندھی اورپارٹی ترجمان سپریا شرینیت کوہتک عزت کا نوٹس بھیجا ہے، کیونکہ انہوں نے اس معاملے میں جھوٹ پھیلاکرمیری اوربی جے پی کی شبیہ کونقصان پہنچانے کا کام کیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ حقیقت سب کے سامنے ہے کہ الیکشن کمیشن اور پولیس کی جانچ میں مبینہ طور پر پانچ کروڑ روپئے کی رقم ملی ہی نہیں۔ یہ معاملہ پوری طرح سے کانگریس کی نچلی سطح کی سیاست کا ثبوت ہے۔
कांग्रेस का एक ही काम है झूठ फैलाना!
नालासोपारा वाले झूठे मामले में मैंने कांग्रेस अध्यक्ष मल्लिकार्जुन खड़गे, राहुल गाँधी और पार्टी प्रवक्ता सुप्रिया श्रीनेत को मानहानि का नोटिस भेजा है, क्योंकि उन्होंने इस मामले में झूठ फैलाकर मेरी और भारतीय जनता पार्टी की छवि को नुकसान… pic.twitter.com/ZO75yKSx8m
— Vinod Tawde (@TawdeVinod) November 22, 2024
مجھے اچھی طرح سے ضوابط معلوم ہیں: ونود تاؤڑے
مہاراشٹر میں 20 نومبر، 2024 کو اسمبلی الیکشن کے لئے ووٹنگ ہوئی، لیکن اس سے ٹھیک ایک دن پہلے بی جے پی کے جنرل سکریٹری ونود تاؤڑے کے اوپر ووٹ کے لئے پیسے تقسیم کرنے کے سنگین الزام لگے۔ ان پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ ممبئی کے ایک ہوٹل میں پانچ کروڑ روپئے لے کر ووٹروں کو تقسیم کرنے کے لئے لے کرگئے ہیں۔ بہوجن وکاس اگھاڑی کے کارکنان نے انہیں اس ہوٹل میں گھیرلیا تھا۔ حالانکہ ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے ونود تاؤڑے نے کہا تھا کہ انہیں الیکشن سے متعلق ضوابط اچھی طرح سے معلوم ہے اور وہ بے وقوف نہیں ہیں کہ سیاسی مخالفین کے ہوٹل میں ایسا کام کریں گے۔
بی جے پی پر جم کرہوئی تنقید
انتخابی ماحول کے درمیان اس نقد معاملے کے سبب سیاسی گلیاروں میں جم کرہنگامہ ہوا۔ الیکشن کمیشن نے اس معاملے میں ایف آئی آر بھی درج کی۔ کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے مہاراشٹر سے متعلق دہلی تک بی جے پی پرسوال اٹھائے۔ ووٹنگ سے ایک دن پہلے پورے دن یہی معاملہ چلتا رہا۔ میڈیا میں بھی یہی خبریں چلتی رہیں، لیکن اب اس معاملے میں نیا موڑ آگیا ہے۔