Bharat Express

Yogi Government

افضال انصاری نے اپنی اپی میں الہ آباد ہائی کورٹ سے سزا منسوخ کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں افضال انصاری کی دلیلیں مکمل ہونے کے بعد صوبے کی یوپی حکومت اور بی جے پی رکن اسمبلی کرشنا نند رائے کی فیملی کا موقف عدالت میں رکھا جائے گا۔

 غازی پور سیٹ سے موجودہ رکن پارلیمنٹ اور سماجوادی پارٹی کے امیدوار افضال انصاری کی عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ میں منگل کے روز سماعت پوری نہیں ہو سکی ہے۔

آئی اے ایس آننجنے کمارسنگھ نے فتح پور کو ٹریفک جام سے نجات دلانے اورسڑک کو چوڑا کرنے کے لئے شہر میں بڑے پیمانے پر استعمال کئے جانے والے بلڈوزر چلوائے تھے۔ 

سپریم کورٹ نے مختارانصاری کے بڑے بیٹے عباس انصاری کو تین دنوں کے لئے راحت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے عباس انصاری کو اپنے والد مختارانصاری کی قبرپر فاتحہ پڑھنے کی اجازت دی۔

یوگی حکومت کے کابینہ وزیر اور نشاد پارٹی کے صدر ڈاکٹر سنجے نشاد نے مختار انصاری کے خاندان کو متاثرہ خاندان بتایا ہے۔ اس کے پیچھے سنجے نشاد نے دلیل بھی دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مختار انصاری کے خاندان کے بارے میں جس طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں وہ درست نہیں۔

یوپی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا کہ اس نے ہائی کورٹ کے حکم کو قبول کر لیا ہے۔ مدرسہ کی وجہ سے حکومت کو سالانہ 1096 کروڑ روپے کا خرچہ ہو رہا تھا۔ مدارس کے طلباء کو دوسرے اسکولوں میں داخل کیا جائے گا لیکن درخواست گزاروں نے دلیل دی کہ اس حکم سے 17 لاکھ طلباء اور 10 ہزار اساتذہ متاثر ہوں گے۔

مختارانصاری کی موت پران کے بھائی اورغازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ نہ سوچے کہ مختارکی موت سے کہانی ختم ہوگئی ہے۔ بلکہ ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے۔ 

مختار انصاری جو قتل سمیت کئی مقدمات میں سزا یافتہ تھے، باندہ جیل میں بند تھے۔ جمعرات کو وہ ہائی سکیورٹی سیل میں بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے۔ جس کے بعد انہیں رانی درگاوتی میڈیکل کالج لے جایا گیا، جہاں ان کی موت ہوگئی۔

قافلے میں موجود مختار کے وکیل نسیم حیدر نے بتایا کہ انصاری کی لاش ان کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری، بہو نکہت انصاری اور دو کزنوں کے حوالے کر دی گئی۔ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر پولیس اہلکاروں کی 24 گاڑیاں قافلے میں شامل ہیں اور دو گاڑیاں انصاری کے خاندان کی ہیں۔

باندہ کورٹ کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ بھگوان داس گپتا نے مختارانصاری کی موت کی عدالتی جانچ کے احکامات دیئے ہیں۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ گریما سنگھ کو اس معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی ہے۔