Bharat Express

Nikah and Religious Conversion Program: مولانا توقیررضا خان نے کیوں منسوخ کردیا نکاح اور مذہب تبدیلی پروگرام؟

بریلی کے مولانا توقیررضا خان نے 21 جولائی کو 5 ہندو جوڑوں کا نکاح اور مذہب تبدیلی کرانے کے لئے پروگرام کے لئے ضلع انتظامیہ سے اجازت مانگی تھی، جوکہ نہیں ملی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے نکاح کروانے کا پروگرام منسوخ کردیا ہے۔

مولانا توقیر رضا خان نے مذہب تبدیلی اور نکاح تقریب کو منسوخ کر دیا ہے۔

معروف عالم دین مولانا توقیررضا خان ہندو لڑکے لڑکیوں کی مذہب تبدیلی اورنکاح کرانے کا دعویٰ کرنے کے بعد اب انہوں نے اپنا فیصلہ تبدیل کردیا ہے۔ مولانا توقیررضا خان کی طرف سے 21 جولائی کو 5 ہندو جوڑوں کا نکاح اور مذہب تبدیلی کرانے کے لئے پروگرام کے لئے ضلع انتظامیہ سے اجازت مانگی تھی، جوکہ نہیں ملی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے نکاح کروانے کا پروگرام منسوخ کردیا ہے۔

مولانا توقیررضا خان کے اعلان کے بعد پولیس نے کہا تھا کہ بغیرانتظامیہ کی اجازت کے اگرکسی نے کوئی پروگرام منعقد کیا اورماحول خراب کرنے کی کوشش کی توسخت کارروائی ہوگی۔ مولانا توقیررضا کی طرف سے پیرکے روزکہا تھا کہ ہندوسے مسلم بنے لڑکے لڑکیوں کا نکاح کرائیں گے۔ پہلے مرحلے میں 5 جوڑوں کا نکاح ہوگا۔ اس میں لڑکے لڑکیوں کی مذہب تبدیلی کا عمل مکمل کریں گے اور ایک دوسرے کا دامن تھامیں گے۔

اسکول میں تقریب کے لئے مانگی تھی اجازت
اس کے لئے انہوں نے خلیل ہائرسیکنڈری اسکول میں اجتماعی نکاح تقریب کے لئے اجازت مانگی تھی۔ اس پرسنبھل کے ایک مسلم مذہبی رہنما نے اعتراض ظاہرکیا تھا اور اس پروگرام کو شریعت کے خلاف قراردیا تھا۔ اس معاملے میں بریلی کے ایس ایس پی انوراگ آریہ نے کہا تھا کہ مذہب تبدیلی سے متعلق نکاح پروگرام کی اجازت کے لئے نگرمجسٹریٹ کے پاس درخواست دی گئی ہے۔

مولانا توقیر رضا خان نے کیا تھا یہ دعویٰ

انہوں نے کہا تھا کہ کسی کو بھی لا اینڈ آرڈرکے ساتھ کھلواڑنہیں کرنے دیا جائے گا۔ ضلع انتظامیہ کی اجازت کے بغیراگرکوئی پروگرام منعقد کیا گیا توسخت کارروائی ہوگی۔ مولانا توقیررضا خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس نکاح کے لئے مذہب تبدیلی کرنے والے تقریباً 23 لڑکے لڑکیوں کے درخواست آئے ہیں۔ ان میں 8 لڑکے اور15 لڑکیاں ہیں۔ ان کے رشتے پہلے سے طے ہیں۔ ان کا نکاح کروایا جائے گا اور مذہب تبدیلی کا عمل مکمل کیا جانا ہے۔

بھارت ایکسپریس-

Also Read