Bharat Express

Maulana Tauqeer Raza Khan

توقیر رضا نے کہا کہ ایک نِکَمّا آدمی ہماری مسجد میں جاتا ہے اور ہماری مسجد کے کاغذات مانگتا ہے۔ اسے یہ حق کس نے دیا؟ حکومت بے ایمانی کر رہی ہے۔ حکومت ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی۔ سچ تو یہ ہے کہ 2014 سے پہلے یہ لوگ بم پھینکتے تھے اور کہتے تھے کہ بم مسلمانوں نے پھینکے ہیں۔ وہی لوگ اب بم نہیں پھینک رہے ہیں۔ وہ دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔

مولانا توقیر رضا نے کہا، ’’ریاست میں امن و امان ٹھیک نہیں ہے، غنڈوں کو آزادی ہے اور مسلمانوں کے ساتھ ظلم کرنے کی آزادی ہے۔ مجھے اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ آیا ایسے دہشت گردوں کو مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت سے تعاون حاصل ہے۔ لیکن ملک میں ہندوتوا کی سرگرمیوں پر پابندی لگنی چاہیے۔‘‘

مولانا سجاد نعمانی نےمسلم ویلفیئر اسوسی ایشن کے صدر سلیم سارنگ کا نام بطور کمیٹی ممبر پیش کیا۔ واضح رہے کہ مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن کی جانب سے ملک میں مسلمانوں کو درپیش مسائل اورحالات پر ایک’’ مسلم سمّٹ‘‘ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں علمائے کرام، ارکان پارلیمنٹ واسمبلی و دیگر اکابرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مس

سپریم کورٹ نے یوگی حکومت کے نام کی تختی کے حکم پر عبوری روک لگا دی ہے۔ اس سلسلے میں اتر پردیش کو نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔ حکومت نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کیا ہے۔

بریلی کے مولانا توقیررضا خان نے 21 جولائی کو 5 ہندو جوڑوں کا نکاح اور مذہب تبدیلی کرانے کے لئے پروگرام کے لئے ضلع انتظامیہ سے اجازت مانگی تھی، جوکہ نہیں ملی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے نکاح کروانے کا پروگرام منسوخ کردیا ہے۔

جب بی جے پی لیڈر گری راج سنگھ سے مولانا توقیر رضا کے مذہب تبدیل کرنے کے اعلان کے متعلق پوچھا گیا تو وہ برہم ہوگئے۔ مولانا کے اس بیان پر انہوں نے ہندوؤں کے صبر کا امتحان لینے کی بات بھی کی۔

مولانا توقیر رضا نے کہا ہے کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان جوڑوں کی شناخت عام نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ایسی 23 درخواستیں ہیں جن میں لوگوں نے اسلام قبول کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

پولیس تاحال مولانا توقیر رضا تک نہیں پہنچ سکی ہے۔ عدالت نے گزشتہ سماعت کے دوران مولانا توقیر رضا کے پیش نہ ہونے پر پولیس اور انتظامیہ کی سرزنش کی تھی۔ تب عدالت نے ایس پی کو انہیں گرفتار کرنے کی ہدایت دی تھی۔

توقیر رضا نے الزام لگایا کہ ملک میں یکساں سول کوڈ پہلے سے نافذ ہے۔ بی جے پی کے دور سے نہیں بلکہ اس سے پہلے سے ہی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈہے، عدالت موجود ہے۔ ایک قانون ہے، پھر بھی ہمارے تمام مقدمات جو عدالت میں جاتے ہیں ان کا فیصلہ یو سی سی کے تحت ہوتا ہے۔

یوپی پولیس نے مولانا توقیر رضا خان کے جیل بھرو آندولن کوپولیس نے روک دیا ہے۔ انہیں اسلامیہ انٹرکالج کی طرف نہیں جانے دیا گیا۔ اس کے بعد مولانا توقیر رضا خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ زیادتی اور ظلم دیکھا، ہمارے لوگوں کو زبردستی روکا گیا۔ ہم نے اپنے نوجوانوں کو کنٹرول کیا ہوا ہے۔