مولانا توقیر رضا
اتحاد ملت کونسل کے سربراہ مولانا توقیر رضا ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے 5 جوڑوں کو اسلام قبول کرنے اور 21 جولائی کو بریلی کے خلیل ہائر سیکنڈری اسکول کے احاطہ میں صبح 11 بجے اجتماعی نکاح کا پروگرام منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے ضلع انتظامیہ کو خط لکھ کر اجازت طلب کی ہے۔ ان جوڑوں میں سے کچھ کا تعلق مدھیہ پردیش اور باقی افراد کا تعلق یوپی کے مختلف اضلاع سے بتایا جاتا ہے۔
مولانا توقیر رضا نے کہا ہے کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان جوڑوں کی شناخت عام نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ایسی 23 درخواستیں ہیں جن میں لوگوں نے اسلام قبول کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ان میں 15 لڑکیاں اور 8 لڑکے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ کئی مسلم لڑکیوں نے ہندو مذہب اختیار کر لیا ہے، لیکن کسی ہندو تنظیم نے اس کی مخالفت کا اظہار نہیں کیا۔ اس لیے ہمارے اس پروگرام کے خلاف کوئی مذہبی تنظیم احتجاج نہیں کرے گی۔
توقیر رضا کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے یہ پابندی عائد کی تھی کہ اگر کوئی لڑکا یا لڑکی لالچ اور کسی سے محبت کی وجہ سے اسلام قبول کرنا چاہے تو اسے اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ لیکن گزشتہ کئی ایام سے سے کافی دباؤ بن رہا تھا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ بہت سے لڑکے اور لڑکیاں ہیں جو ایک ساتھ پڑھ رہے ہیں اور کام کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کے درمیان تعلقات استوار ہو چکے ہیں اور کئی مقامات پر لیو ان ریلیشن شپ میں بھی رہ رہے ہیں۔
مولانا نے کہا کہ ان میں سے بہت سے لڑکے اور لڑکیاں پہلے ہی اسلام قبول کرچکے ہیں، ہم انہیں اجتماعی پروگرام کے تحت آنے والے عمل کے مطابق اسلام قبول کرائیں گے ۔ توقیر رضا نے کہا، ‘مجھے نہیں لگتا کہ ہم کوئی غیر قانونی کام کرنے جا رہے ہیں۔ تمام بالغوں کو اپنے مذہب اور معاملات کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق ہے۔ جن پانچ جوڑوں کی شادی پہلے مرحلے میں ہونے والی ہے، ان میں سے ایک کا تعلق ایم پی سے ہے اور بقیہ افراد کا تعلق بریلی سے ہیں۔
مولانا توقیر رضا بریلی کے ایک مذہبی رہنما ہیں۔ ان کا تعلق اعلی حضرت خاندان سے ہے، جنہوں نے اسلام کے سنی بریلوی مسلک کا آغاز کیا۔ انہوں نے 2001 میں اتحاد ملت کونسل کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنائی۔ اپنے پہلے ہی الیکشن میں ان کی پارٹی نے 10 میونسپل سیٹیں جیتیں۔ رضا نے سال 2009 میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہوں نے مسلم ووٹروں سے کانگریس امیدوار پروین سنگھ کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔ اس الیکشن میں کانگریس کے امیدوار ارون نے بریلی سے 6 بار کے بی جے پی ایم پی سنتوش گنگوار کو شکست دی تھی۔
توقیر رضا کو پولیس نے 2 مارچ 2010 کو بریلی، اتر پردیش میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ توقیر رضا نے 2012 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کی حمایت کی تھی۔ ان کی پارٹی نے بھوجی پورہ سے بھی الیکشن جیتا تھا۔ اکھلیش یادو کی حکومت نے 2013 میں توقیر رضا کو ہینڈلوم کارپوریشن کا وائس چیئرمین بنایا تھا۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے ایس پی میں انضمام کا اعلان کیا۔ اس سال مظفر نگر میں فسادات کے بعد انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ایس پی سے تعلقات توڑنے کا اعلان کیا۔ 2014 میں توقیر رضا نے مایاوتی کی بی ایس پی کی حمایت کی۔
2007 میں توقیر رضا نے بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین کے خلاف فتویٰ جاری کیا تھا۔ تسلیمہ کا سر لانے والے کو پانچ لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔ مولانا نے 2022 میں بریلی میں ایک مذہبی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، ‘میں اپنے ہندو بھائیوں کو خبردار کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے ڈر ہے کہ جس دن میرے مسلمان نوجوان قانون کو ہاتھ میں لینے پر مجبور ہو جائیں گے، اس دن آپ کو ہندوستان میں کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
بھارت ایکسپریس۔