Bharat Express

Bareilly news

اترپردیش کے بریلی سے ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔ بی جے پی لیڈرنے مذہب تبدیل کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ پارٹی میں رہنے سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہے۔

مولانا توقیر رضا نے کہا ہے کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان جوڑوں کی شناخت عام نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ایسی 23 درخواستیں ہیں جن میں لوگوں نے اسلام قبول کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

واضح رہے کہ قتل کا کلیدی ملزم ساجد کوانکاؤنٹرمیں مار گرائے جانے کے بعد پولیس دوسرے ملزم جاوید کی تلاش کر رہی تھی۔ جاوید کی تلاش میں بدایوں پولیس نے گزشتہ رات کئی مقامات پرچھاپہ ماری کی تھی۔ اس دوران جاوید کے والد اورچچا سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

مولانا توقیر رضا نے گیانواپی کیس کے حوالے سے بھی کئی سنگین الزامات لگائے ہیں۔ الزام لگاتے ہوئے انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گیانواپی مسجد پر طاقت کے ذریعے قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پولیس نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ اجے گپتا عرف ٹنکل پیشے سے حلوائی کا کام کرتا تھا اور وہ تین سال سے فرید پور کے محلہ فرخ پور میں ایک رشتہ دار کے مکان میں کرائے پر اپنی فیملی کے ساتھ رہتا تھا۔ ہفتہ کی رات سب ایک ہی کمرے میں سوئے تھے۔

دونوں گاڑیوں کے تصادم سے اتنا زور دار دھماکہ ہوا کہ آس پاس رہنے والے لوگ جاگ اٹھے۔ دھماکے کی آواز سن کر لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔

بریلی میں شرپسند عناصرکا منصوبہ ناکام ہوگیا۔ پولیس کی کارروائی سے فرقہ وارانہ کشیدگی پرقابوپالیا گیا۔ پولیس نےعید میلادالنبی ﷺ کے جلوس کو پرامن طریقے سے نکلوایا۔

ایس پی سربراہ اکھلیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ویڈیو پوسٹ کیا  اور لکھا کہ مظالم کی سچی تصویر، آمریت اوپر سے نیچے آتی ہے اور قومی راجدھانی سے ریاستی دارالحکومت تک عہدیداروں کے طرز عمل کا حصہ بن جاتی ہے۔