مولانا توقیر رضا
اتحاد ملت کونسل کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان نے گیا نواپی مسجد کیس کے تعلق سے ایک بیان دیا ہے۔ اتوار (4 فروری) کو پریس کانفرنس کے دوران مولانا توقیررضا نے بابری مسجد پر عدالت کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ اس فیصلہ کوملک کے مسلمانوں نے برداشت کیا، لیکن گیانواپی معاملہ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مولانا توقیر رضا نے گیانواپی کیس کے حوالے سے بھی کئی سنگین الزامات لگائے ہیں۔ الزام لگاتے ہوئے انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گیانواپی مسجد پر طاقت کے ذریعے قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی حالت میں گیانواپی مسجد کو کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔
‘فسادات کے خوف سے بے ایمانی برداشت کی’
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ملک میں فسادات کے خوف سے ہم نے ساری بے ایمانی برداشت کی ہے۔ توقیر رضا نے عدالت کے کام کاج پر بھی کئی سنگین سوالات اٹھائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ عدالت واضح کرے کہ انصاف کیا جا رہا ہے؟۔
‘گیانواپی کیس میں ملک بھر میں گرفتاریاں دیں گے’
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا، ’’بابری مسجد کے حوالے سے صبر کا مظاہرہ کیا گیا تھا تاکہ ملک میں جو فساد پیدا کیا جا رہا تھا، اسے ختم کیا جا سکے، لیکن اب وہ گیانواپی کیس کے سلسلے میں جمعہ (9 فروری) کو بریلی میں گرفتاری دیں گے ۔‘‘ اس طرح کی گرفتاریاں ملک بھر میں دی جائیں گی، تاکہ ملک میں امن قائم ہو سکے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم بابری مسجد کا ذکر نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس سے ہماری عدلیہ کی شبیہ خراب ہوتی ہے۔ الزامات لگاتے ہوئے توقیر رضا خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہماری مساجد پر بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں۔ ملک کے مسلمانوں کو لنچ کیا جا رہا ہے۔ اس سب کے بعد ہی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔