Bharat Express

Gyanvapi Case

مسلم فریق نے ایودھیا تنازعہ کے خطوط پر ویاس خاندان کی عرضی کو خارج کرنے کی دلیل دی۔انہوں نے کہا کہ بابری کیس میں نرموہی اکھاڑہ کی جانب سے ایک شخص نے کھڑے ہو کر پوجا کا حق مانگا لیکن عدالت نے اسے منظور نہیں کیا۔

توقیر رضا نے الزام لگایا کہ ملک میں یکساں سول کوڈ پہلے سے نافذ ہے۔ بی جے پی کے دور سے نہیں بلکہ اس سے پہلے سے ہی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈہے، عدالت موجود ہے۔ ایک قانون ہے، پھر بھی ہمارے تمام مقدمات جو عدالت میں جاتے ہیں ان کا فیصلہ یو سی سی کے تحت ہوتا ہے۔

آج لاکھوں مسلمان اس معاملے کو لے کر پریشان ہیں، وہ ہمیں کیوں پریشان کر رہے ہیں؟ ہم ہندوستانی شہری بھی ہیں اور بہت مضبوط ہیں، اگر وہ نہیں مانتے تو یہ بعد میں طے ہوگا کہ ہمیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے۔ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں۔ ہم نے کسی کو اچھا یا برا نہیں کہا۔ یہ ہمارے مذہب کا پیغام ہے۔

منگل کو تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت میں مسجد کی انتظامی کمیٹی کے وکیل سید فرمان احمد نقوی نے سب سے پہلے اپنے دلائل پیش کئے۔ انہوں نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک بحث کی۔ اپنی بحث کے دوران انہوں نے ڈسٹرکٹ جج کے فیصلے پر سوالات اٹھائے۔

مولانا توقیر رضا نے گیانواپی کیس کے حوالے سے بھی کئی سنگین الزامات لگائے ہیں۔ الزام لگاتے ہوئے انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گیانواپی مسجد پر طاقت کے ذریعے قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ میں جمعہ کے روز گیان واپی معاملے میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے بعد عدالت نے یوپی حکومت کو وارانسی میں مناسب سیکورٹی مہیا کرانے کا حکم دیا ہے۔

گیان واپی مسجد کے تہہ خانہ میں پوجا کا اختیار دیئے جانے کے انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی نے بند کا اعلان کیا ہے۔ بند کے اعلان سے پولیس انتظامیہ محتاط ہے۔ عدالت کے حکم کے بعد سے شہر میں پولیس فورس بڑھا دی گئی ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ ہم پہلے بھی ’ ورشپس پلیس ایکٹ 1991‘ کی پاسداری کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور آج پھر اسی کا اعادہ کرتے ہیں ۔ یہ ایکٹ عوامی عبادت گاہوں کو 15 اگست 1947 کے مذہبی کردار پر برقرار رکھنے کی ضمانت دیتا ہے۔

دو دن پہلے ہی ہندو تنظیم نے گیان واپی مسجد کے سائن بورڈ پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اس سے متعلق محکمہ سیاحت کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی خط لکھا تھا۔

وارانسی کورٹ کے جج اجے کرشن وشویش نے بدھ کے روز یعنی 31 جنوری کو گیان واپی مسجد احاطے میں موجود تہہ خانہ میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔