مولانا توقیر رضا کی گرفتاری کی وجہ سے جمعہ کو اتر پردیش کے بریلی میں افراتفری مچ گئی۔ پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا تھالیکن بعد میں چھوڑ دیا۔ گرفتاری سے قبل توقیر رضا نے اپنے حامیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے لوگ مندر سے محبت نہیں کرتے۔ دراصل وہ مسلمانوں کو پریشانی میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر بی جے پی والے واقعی مندر سے پیار کرتے ہیں تو انہیں پہلے کیلاش مانسروور کو آزاد کرانا چاہیے۔ میں گیانواپی کو چھوڑنے کے لیے تیار ہوں۔
توقیر رضا نے الزام لگایا کہ ملک میں یکساں سول کوڈ پہلے سے نافذ ہے۔ بی جے پی کے دور سے نہیں بلکہ اس سے پہلے سے ہی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈہے، عدالت موجود ہے۔ ایک قانون ہے، پھر بھی ہمارے تمام مقدمات جو عدالت میں جاتے ہیں ان کا فیصلہ یو سی سی کے تحت ہوتا ہے۔ ان کا فیصلہ پرسنل لاء کے تحت نہیں کیا جاتا ،تو پھر یو سی سی کہاں ہے، جب آپ نے اس میں سے کچھ کو چھوڑ دیا ہے۔ یہ بے ایمانی ہے۔ یہ سب باتیں صرف مسلمانوں کو تنگ کرنے اور ہراساں کرنے کے لیے ہو رہی ہیں۔
توقیر رضا نے کہا کہ میں کہہ رہا ہوں کہ ان تمام لوگوں کو مندروں سے کوئی محبت نہیں۔ اصل میں مقصد مسلمانوں کو تکلیف پہنچانا ہے۔ اگر آپ واقعی مندروں سے محبت کرتے ہیں، تو میں گیانواپی کو چھوڑنے کے لیے تیار ہوں۔ پہلے چین چلو، دیکھو کتنا قبضہ کرلیا ہے۔کیلاش-مانسروور چین کے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔ انڈیاکا ہے۔ ہماری حکومت نے اسے ہندوؤں کے حوالے کر دیا تھا۔ آپ عالمی طاقت بن چکے ہیں۔ اگر آپ واقعی ہندوتوا اور مندروں کی بات کرتے ہیں تو مسلمان کمزور ہیں، کیا آپ ان پر بلڈوزر چلا کر ان کی مساجد کو تباہ کریں گے؟ مولانا نے کہا کہ اگر تم اپنے مندر کے لیے ایماندار ہو۔ اپنے ہندوتوا کی خاطر تومیں آپ کے ساتھ جانے کو تیار ہوں۔ چین سے پہلے کیلاش مانسرور کو آزاد کراو۔ میں گیانواپی کو چھوڑنے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو نہ دباو۔ ان کے ساتھ دشمنی نہ کرو۔ مسلمانوں سے دشمنی کرنے والا غدار ہے۔ یہ سب بے ایمان ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔