ہاتھرس بھگدڑ کی عدالتی تحقیقات کی مانگ کی درخواست پر سپریم کورٹ کا سماعت کرنے سے انکار
سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے ہاتھرس میں ہونے والی بھگدڑ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ سماعت کے دوران سی جے آئی نے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ سب کچھ پی آئی ایل کی شکل میں آئے۔ آپ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر سکتے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا کہ بلاشبہ ہاتھرس ایک پریشان کن واقعہ ہے۔ یہ عرضی سپریم کورٹ کے وکیل وشال تیواری کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں 5 رکنی کمیٹی بنانے اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ تمام ریاستوں کو ہدایات جاری کی جائیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں، اور ہاتھرس واقعہ پر یوپی کی یوگی حکومت کی اسٹیٹس رپورٹ کی بھی مانگ کی گئی تھی۔
درخواست میں کہا گیا کہ اس واقعہ کے ذمہ دار لوگوں اور عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے تاکہ اس طرح کی تقریبات کے انعقاد کے لیے رہنما اصول بنائے جائیں۔ حال ہی میں ہاتھرس میں بابا یعنی بھولے بابا کے ستسنگ کے دوران بھگدڑ کی وجہ سے 121 لوگوں کی جانیں گئیں۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب عقیدت مند بھولے بابا کے چرن کی پوجا کرنے کے لیے ایک جگہ جمع تھے۔ اس دوران اچانک بھگدڑ مچ گئی۔ اس بھگدڑ میں لوگ ایک دوسرے پر گرنے لگے اور اسی وجہ سے یہ حادثہ ہوا۔
اس کے علاوہ جس جگہ یہ پروگرام ہو رہا تھا وہاں صرف 80 ہزار لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت تھی۔ اس کے باوجود تقریباً ڈھائی لاکھ لوگ وہاں پہنچے اور اتنا بڑا واقعہ ہو گیا۔ ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد یوگی حکومت نے بھی کارروائی کی ہے۔ ایس ڈی ایم، سی او سمیت چھ افسران کو معطل کر دیا گیا۔ ساتھ ہی اس معاملے میں اب تک کئی گرفتاریاں ہو چکی ہیں
بھارت ایکسپریس