Bharat Express

Syria Civil War

شام میں جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے انسانی حقوق کے ادارے ایس اوایچ آرنے کہا ہے کہ جنوب مغربی شام میں درعا کے علاقے میں اسرائیلی فورسیز نے بمباری کی، جس کے نتیجے میں دوشہری شہید ہوگئے۔ حملوں میں ازرائے شہرمیں 12ویں بریگیڈ کو ہدف بنایا گیا۔

محمد البشیر نے 2007 میں حلب یونیورسٹی سے شعبہ مواصلات میں الیکٹریکل اور الیکٹرانک انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی، انہوں نے 2011 میں شامی گیس کمپنی سے منسلک گیس پلانٹ میں پریزیشن انسٹرومینٹیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کے طور پر کام کیا۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت بیرون ملک مقیم ہندوستانی شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتی ہے۔شام میں رہنے والے ہندوستانی شہریوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ دمشق میں ہندوستانی سفارت خانے سے رابطے میں رہیں۔

ترک صدر طیب اردوغان نے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد اور انکی حکومت نے ترکیہ کی مذاکرات کی پیشکش کو رد کر دیا تھا۔ایک بیان میں ترک صدر نے کہا کہ شام کو تباہ و برباد چھوڑ کر بشار الاسد خود فرار ہوگئے۔

شامی عوام ازخود ملک کی تعمیرِ نو کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور بین الاقوامی اور علاقائی طاقتوں کو دانائی سے کام لینا اور ملک کی علاقائی سالمیت کو بچانا ہو گا۔ ترکیہ نے خبردار کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کو اس صورتِ حال سے فائدہ نہ اٹھانے دیا جائے۔

روس کے سفیر Mikhail Ulyanov نے کہا کہ بشار الاسد اور ان کا خاندان ماسکو میں ہے۔ روس مشکل وقت میں اپنے دوستوں کو دھوکہ نہیں دیتا ۔ روس اور امریکہ میں یہی فرق ہے۔

شام میں صدر بشارالاسد کے بھاگنے اوران کے طیارہ کے تباہ ہونے کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ بشارالاسد ہفتہ کے روز دمشق سے ایک طیارہ میں سوارہوکرایک خفیہ جگہ کے لئے روانہ ہوئے ہیں۔

دوسری جانب روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ شام میں باغیوں کو غالب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ ایران نے فریقین سے مذاکرات کی اپیل کردی ۔ ترکیہ نے بھی جنگ خاتمےکے لےلیے بات چیت پر زور دیاہے۔

شام میں باغیوں نے اپنا کنٹرول کر لیا ہے۔ باغیوں نے اتوار (8 دسمبر 2024) کو دارالحکومت دمشق اور سرکاری ٹی وی نیٹ ورک پر قبضہ کر لیا۔ روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد طیارے میں سوار ہو کر نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب قطر میں ہونے والے دوحہ فورم کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق قطر، سعودی عرب، اردن، مصر، عراق، ایران، ترکیے اور روس نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ شام کی موجودہ صورتحال علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیےخطرناک ہے۔