Bharat Express

Syria Civil War: اسرائیل نے شام میں مچائی تباہی، 48 گھنٹوں میں کئے 350 حملے، 80 فیصد ہتھیار برباد

شام میں جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے انسانی حقوق کے ادارے ایس اوایچ آرنے کہا ہے کہ جنوب مغربی شام میں درعا کے علاقے میں اسرائیلی فورسیز نے بمباری کی، جس کے نتیجے میں دوشہری شہید ہوگئے۔ حملوں میں ازرائے شہرمیں 12ویں بریگیڈ کو ہدف بنایا گیا۔

اسرائیلی فوج نے شام میں 300 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج نے پورے شام میں فوجی تنصیبات اورہوائی اڈوں پربڑے پیمانے پرحملے شروع کردیئے۔ اسرائیلی حملوں میں شام کے دارالحکومت دمشق سمیت 3 بڑے ہوائی اڈوں اوردیگراسٹریٹجک فوجی انفرا اسٹرکچرکونشانہ بنایا گیا ہے۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق شام میں جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے انسانی حقوق کے ادارے ایس اوایچ آرنے کہا ہے کہ جنوب مغربی شام میں درعا کے علاقے میں اسرائیلی فورسیزنے بمباری کی، جس کے نتیجے میں دوشہری شہید ہوگئے۔ حملوں میں ازرائے شہرمیں 12ویں بریگیڈ کوہدف بنایا گیا۔ اسرائیلی آرمی ریڈیوکواسرائیلی فورسیزکے ذرائع نے بتایا کہ شام میں 300 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے، یہ تاریخ میں شام پرسب سے بڑا حملہ تھا۔

الجزیرہ کے مطابق، دمشق میں اوراطراف میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، شامی شہری خوفزدہ ہوکر گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔ سعودی خبررساں ادارے العربیہ کے مطابق، بشارالاسد کی حکومت کے سقوط اوران کے ملک سے فرار ہونے کے بعد اسرائیل، شام کی فوجی صلاحیتیں تباہ کررہا ہے۔ شام میں دوسیکورٹی ذرائع نے پیرکے روزبتایا کہ اسرائیل نے شام میں مرکزی فضائی اڈوں پر بمباری کی اوروہاں درجنوں فوجی ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں کو تباہ کردیا۔ اسرائیل نے تشویش کے ساتھ شام میں شورش پر نطر رکھی اورساتھ ہی مشرق وسطیٰ میں ایک اہم تذویراتی تبدیلی کا جائزہ بھی لیتا رہا۔

بشارالاسد کی حکومت کے سقوط کے نتیجے میں ایران کا (جواسرائیل کا شدید دشمن ہے) گڑھ ختم ہوگیا، جہاں سے وہ خطے میں اپنے اثرو رسوخ کا استعمال کرتا تھا، اپوزیشن گروپوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ یقینی بنائی گئی پیش قدمی کواسرائیل اپنے لئے خطرہ محسوس کر رہا ہے۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تحفظ کے لئے محدود اورعارضی اقدامات کئے ہیں۔ شام کی موجودہ صوتحال پر سلامتی کونسل کے ہنگامہ اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں شام کے سفیربسام الصباغ نے صحافیوں سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام آزادی، مساوات، قانون کی حکمرانی، جمہوری ریاست کے قیام کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم شام کی تعمیرنوکے لئے کوششوں میں شامل ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق، اسرائیل کے زیرقبضہ شامی گولان کے بفرزون کے اندراسرائیلی فوج کی پیش قسمی 1974 میں اسرائیل اورشام کے بیچ طے پانے جانے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ اس معاہدے کے تحت سرحد پربفرزون میں دونوں طرف سے فوج تعینات نہ کرنے پراتفاق کیا گیا تھا۔ ترک نشریاتی ادارے ٹی آرٹی ورلڈ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے واضح کیا کہ بفرزون میں فوج یا کسی عسکری سرگرمی کا وجود نہیں ہونا چاہئے۔ اسرائیل اورشام پرلازم ہے کہ وہ 1974 کے معاہدے کی شقوں پرعمل درآمد جاری رکھیں اورگولان کے استحکام کا تحفظ کریں۔

Also Read