Bharat Express-->
Bharat Express

Syria Crisis

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمن نے کہا کہ ساحلی قصبوں بنیاس اور جبلہ کے مضافات اب بھی اسد کے وفاداروں کے کنٹرول میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسد کا آبائی شہر قردہہ اور آس پاس کے بہت سے علوی دیہات بھی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں۔

شام میں امریکہ کا التنف بیس اسرائیل کی سیکورٹی کے لئے بے حد خاص ہے۔ اگرامریکہ شام سے باہرنکلا تو یہ اسرائیل کے لئے اچھی خبر نہیں ہوگی۔ اسد حکومت کے خاتمہ کے بعد اسرائیل سے متصل شام سرحد سے اسرائیلی فوج کئی کلو میٹراندرتک آگئی ہے اوران کے قبضے کے خلاف شام میں غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔

اس کیس کی تحقیقات 2018 میں شروع کی گئی تھیں۔صالح ابو نابوت کے بیٹے عمر ابو نابوت کا کہنا ہے کہ ’یہ کیس انصاف کے لیے طویل جدوجہد کا نقطۂ عروج ہے اور مجھے اور میرے خاندان کو شروع سے ہی انصاف کی امید تھی۔

واشنگٹن میں محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ جنرل لائسنس امریکی عزم کی نشاندہی کرتا ہے کہ شام پر عائد پابندیاں "بنیادی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کی عوامی خدمات یا انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی جیسی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہ بنیں۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ شام میں جامع سیاسی منتقلی کے لیے ٹھوس تحریک اس بات کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی کہ ملک کو وہ معاشی مدد ملے جس کی اسے ضرورت ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ھیئت تحریر الشام ملیشیا اور دیگر باغیوں سے رابطے میں ہیں، شامی باغیوں کے خلاف پابندیوں پر نظر ثانی ان کے رویے اور کارکردگی سے مشروط ہے۔

شام میں جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے انسانی حقوق کے ادارے ایس اوایچ آرنے کہا ہے کہ جنوب مغربی شام میں درعا کے علاقے میں اسرائیلی فورسیز نے بمباری کی، جس کے نتیجے میں دوشہری شہید ہوگئے۔ حملوں میں ازرائے شہرمیں 12ویں بریگیڈ کو ہدف بنایا گیا۔

محمد البشیر نے 2007 میں حلب یونیورسٹی سے شعبہ مواصلات میں الیکٹریکل اور الیکٹرانک انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی، انہوں نے 2011 میں شامی گیس کمپنی سے منسلک گیس پلانٹ میں پریزیشن انسٹرومینٹیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کے طور پر کام کیا۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت بیرون ملک مقیم ہندوستانی شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتی ہے۔شام میں رہنے والے ہندوستانی شہریوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ دمشق میں ہندوستانی سفارت خانے سے رابطے میں رہیں۔

ترک صدر طیب اردوغان نے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد اور انکی حکومت نے ترکیہ کی مذاکرات کی پیشکش کو رد کر دیا تھا۔ایک بیان میں ترک صدر نے کہا کہ شام کو تباہ و برباد چھوڑ کر بشار الاسد خود فرار ہوگئے۔