شام میں بغاوت کے بعد بشار الاسد ملک سے فرار ہو گئے۔ روس نے بشار الاسد اور ان کے خاندان کو سیاسی پناہ دے رکھی ہے۔ اسے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دی گئی ہے۔روس کے سفیر Mikhail Ulyanov نے کہا کہ بشار الاسد اور ان کا خاندان ماسکو میں ہے۔ روس مشکل وقت میں اپنے دوستوں کو دھوکہ نہیں دیتا ۔ روس اور امریکہ میں یہی فرق ہے۔
Breaking! #Assad and his family are in Moscow. Russia does not betray its friends in difficult situations. This is the difference between #Russia and the #US.
— Mikhail Ulyanov (@Amb_Ulyanov) December 8, 2024
شامی باغیوں کے دارالحکومت دمشق میں داخل ہونے کے بعد صدر بشار الاسد کو ملک چھوڑنا پڑا۔ اس کے بعد باغیوں اور عام لوگوں نے ایوان صدر میں لوٹ مار کی۔ لوگ ایوان صدر سے فرنیچر اور مہنگی اشیاء اٹھاتے ہوئے دیکھے گئے۔ اس دوران لوگوں نے عمارت سے کئی مہنگی اشیاء لوٹ لیں۔ لوگوں نے کئی برانڈڈ کاریں بھی لوٹ لیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ شام میں بغاوت 2011 میں شروع ہوئی تھی، جب بشار الاسد حکومت نے جمہوریت کے حامی مظاہروں کو بے دردی سے کچل دیا تھا۔ یہ تنازعہ رفتہ رفتہ خانہ جنگی میں بدل گیا، جس میں کئی باغی گروپ بشار الاسد حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ بالآخر اس 13 سالہ تنازعے نے بشار الاسد حکومت کو گرا دیا۔ دمشق پر قبضہ کر کے باغی گروپوں نے نہ صرف ا بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹ دیا بلکہ شامی عوام کو ایک نئی شروعات کا موقع فراہم کیا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل روسی صدرپوتن نے رواں سال 24 جولائی کو کریملن میں بشار الاسد سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
بھارت ایکسپریس