Bharat Express

Supreme Court

Bihar Caste Survey Hearing: بہارحکومت کی طرف سے ذات پات پر مبنی سروے کے اعدادوشمار جاری کرنے کے بعد اس پر سیاست بھی جم کر ہو رہی ہے۔ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا، جس پر آج سماعت ہوئی۔

گزشتہ 21جولائی کو سپریم کورٹ کے جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے عیدگاہ کمیٹی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ سے 3 ہفتوں کے اندر منتقل شدہ مقدمات کی تفصیلات دینے کو کہا تھا۔21جولائی کو سپریم کورٹ نے  تبصرہ کیا تھا کہ کیس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسے ہائی کورٹ میں سننا مناسب ہے۔

سال 2020 میں، عمر انصاری اور عباس انصاری کے خلاف لکھنؤ کے جیامؤ میں زمین پر زبردستی قبضہ کرنے کے کے معاملے میں حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

راوت نے خصوصی این آئی اے عدالت کے حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں انہیں ضمانت سے انکار کیا گیا تھا، عرضی میں کہا گیا تھا کہ ان کی حراست غیر معقول ہے۔

سپریم کورٹ کے سامنے اپنی عرضی میں، ڈی ایس پی کی اہلیہ نے الزام لگایا تھا کہ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے راجہ بھیا کے کردار کی طرف اشارہ کرنے والے اہم حقائق کو نظر انداز کیا ہے۔

بنچ نے کہا، "گزشتہ ہفتے تک 80 سفارشات زیر التوا تھیں جب 10 ناموں کو کلیئر کیا گیا تھا، اب یہ تعداد 70 ہے، جن میں سے 26 سفارشات ججوں کے تبادلے کی ہیں، سات اعادہ کی ہیں، نو کالجیم کو واپس کیے بغیر زیر التوا ہیں اور ایک معاملہ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی تقرری کا ہے۔

سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری تشدد کیس کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی کو تحلیل کر دیا تھا۔ سماعت کے دوران جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے ایس آئی ٹی کو تحلیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایس آئی ٹی کی تشکیل نو کی ضرورت محسوس کی گئی تو اس سلسلے میں مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔

ای ڈی نے سماعت کے دوران مطالبہ کیا ہے کہ جین کو خودسپردگی کے لیے کہا جائے۔ دراصل، جین کو مئی 2022 میں منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن انہیں طبی بنیادوں پر عبوری ضمانت دی گئی تھی۔

یوپی کے مظفرنگر میں 24 اگست کو ایک بچے کو دوسرے بچوں سے تھپڑ مروانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا تھا۔

Shahi Idgah Masjid Mathura: سپریم کورٹ سے متھرا کی  کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ دراصل، مکتی ٹرسٹ نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی، جس میں شاہی عید گاہ کی سائنٹفک سروے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔