Bharat Express

Supreme Court

سپریم کورٹ نے 6 ستمبر کو ایک فوری عبوری حکم نامے میں ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا (ای جی آئی) کے صدر اور تین سینئر صحافیوں کو منی پور پولیس کی گرفتاری سے بچالیاہے کیونکہ ان کی گراونڈ رپورٹ میں مقامی میڈیا کی جانب سے نسلی تصادم کو"تعصب" کا نتیجہ بتایاگیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 6 ستمبر کوسماجی  کارکن تشار گاندھی کی جانب سے ایک ویڈیو کی وقتی تحقیقات کے لیے ایک درخواست پر نوٹس جاری کیا جس میں مبینہ طور پر ایک مسلم طالب علم کو اس کے ہم جماعت کے ذریعہ اس کے استاد کی ہدایت پر تھپڑ مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ضلعی محکمہ نے اس اسکول کو بند کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ مظفر نگر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق، اس اسکول کی شناخت 2019 میں تین سال کے لیے لی گئی تھی، جو 2022 میں ختم ہو چکی ہے۔

اس سال مارچ میں گجرات کی سورت عدالت نے راہل گاندھی کو اس معاملے میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اگرچہ انہیں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے 30 دنوں کے اندر اپیل دائر کرنے کے لیے ضمانت دی تھی، لیکن ان کی سزا معطل نہیں کی گئی اور اگلے ہی دن راہل کو لوک سبھا کے رکن کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا۔

جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں سماعت مکمل ہوچکی ہے ۔ قریب 16 دنوں تک مسلسل سپریم کورٹ میں اس معاملے پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے اس پورے معاملے کی سماعت کی ہے اور اب اس پر عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔

دراصل سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ انڈیا کو بھارت بنانے کے لیے آئین میں ترمیم کی جانی چاہیے۔ درخواست میں کہا گیا کہ انڈیا یونانی لفظ انڈیکا سے آیا ہے، اس لیے اس نام کو ہٹایا جائے۔ اس دوران سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ انڈیا کا مطلب بھارت ہے۔

Article 370 Hearing in Jammu and Kashmir: آرٹیکل 370 منسوخ کئے جانے کے بعد جموں وکشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو ریاستوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا۔

جموں و کشمیر حکومت نے اتوار کو سری نگر کے ایک سرکاری اسکول میں سیاسیات کے ایک سینئر لیکچرار ظہور احمد بھٹ کی معطلی کو منسوخ کر دیا، جنہیں آرٹیکل 370 کی منسوخی پر سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔

مرکز کے ان دلائل پرچیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ مرکز کے اس جواب سے معاملے کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کرنے میں کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہم اس معاملے کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کریں گے۔

اڈانی گروپ نے کہا کہ ہمیں قانون کے مناسب عمل پر پورا بھروسہ ہے اور ہمیں اپنے انکشافات کے معیار اور کارپوریٹ گورننس کے معیارات پر یقین ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں، ان خبروں کی ٹائمنگ مشکوک، شرارتی اور بدنیتی پر مبنی ہے – اور ہم ان رپورٹس کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔