Bharat Express

Supreme Court On Parliament Membership: راہل گاندھی کی رکنیت کو چیلنج کرنے والے وکیل پر سپریم کورٹ نے لگایا ایک لاکھ روپئے کا جرمانہ

درخواست گزار نے کہا تھا کہ جب تک اعلیٰ عدالت انہیں بے گناہ ثابت نہیں کرتی، رکنیت بحال کرنا غلط ہے۔ جسٹس بی آر گوئی کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ درخواست قانون کے عمل کا غلط استعمال ہے کیونکہ درخواست گزار کے کسی بنیادی حق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ درخواست گزار وکیل اشوک پانڈے کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی

فوجداری معاملے میں سزا سنائے جانے کی وجہ سے پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے نااہل  قرار دئے گئے ممبران کی دوبارہ رکنیت بحال ہونے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ نے سماعت سے انکار کردیا ہے۔درخواست میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور دیگر لیڈروں کا ذکر کرتے ہوئے رکنیت کی بحالی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس پر عدالت نے پی آئی ایل کو مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔

درخواست گزار نے کہا تھا کہ جب تک اعلیٰ عدالت انہیں بے گناہ ثابت نہیں کرتی، رکنیت بحال کرنا غلط ہے۔ جسٹس بی آر گوئی کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ درخواست قانون کے عمل کا غلط استعمال ہے کیونکہ درخواست گزار کے کسی بنیادی حق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ درخواست گزار وکیل اشوک پانڈے کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔اسی دوران یہ پایا گیا کہ وکیل نے قانون کا غلط استعمال کیا ہے جس کی وجہ سے عدالت نے ان پر ایک لاکھ کا جرمانہ لگایا دہے۔

راہل گاندھی کی رکنیت بحال

چاراگست کو لوک سبھا سکریٹریٹ نے ”مودی سرنیم” سے متعلق ہتک عزت کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے راہل گاندھی  کی سزا پر روک لگانے کے بعد راہل گاندھی کی رکنیت بحال کردی تھی۔ راہل گاندھی کو مارچ 2023 میں لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔دراصل سال 2019میں راہل گاندھی کے خلاف بی جے پی پورنیش مودی شکایت درج کی تھی ۔راہل نے 13 اپریل 2019 کو کرناٹک کے کولار میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا تھا کہ تمام چوروں کا سرنیم مودی ہی کیوں ہے۔راہل گاندھی کے اس بیان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور بعد میں گجرات کی مقامی عدالت نے سزا بھی سنایا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read