Bharat Express

Supreme Court on Muzaffarnagar Child Slapping Case: مذہب کے نام پر بچے کے ساتھ ایسا ہونا غلط، مظفر نگر معاملے پر سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے مانگا جواب

یوپی کے مظفرنگر میں 24 اگست کو ایک بچے کو دوسرے بچوں سے تھپڑ مروانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا تھا۔

Supreme Court on Muzaffarnagar Child Slapping Case:  یوپی کے مظفرنگرکے ایک اسکول میں ایک مسلم بچے کو دوسرے بچوں سے تھپڑمارے جانے کے واقعہ کو سپریم کورٹ نے سنجیدگی سے لیا ہے۔  جسٹس ابھے ایس اوک اورپنکج مٹھل کی بنچ نے کہا کہ مذہب کے نام پربچے کے ساتھ ایسا ہونا بہت غلط ہے۔ آپ کو بتادیں کہ گزشتہ 24 اگست کو کُھبّا پورگاؤں کے نیہا پبلک اسکول میں ٹیچرترپتا تیاگی نے ایک مسلم بچے کو دوسرے بچوں سے تھپڑ مروایا تھا، جس پر کافی سیاسی ہنگامہ بھی ہوا تھا۔ یہ پورا معاملہ سرخیوں میں آنے اورویڈیو وائرل ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے کہا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندرایک آئی پی ایس افسرکواس معاملے کی جانچ کی نگرانی کے لئے مقررکرے۔ اس آئی پی ایس افسرکو یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ اس معاملے میں کن سیکشن کو لگائے جانے کی ضرورت ہے۔ تحقیقات سے متعلق پوری رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی جائے۔ اس کے علاوہ گواہوں کو بھی سیکورٹی فراہم کی جائے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ریاستی حکومت کو تھپڑ کھانے والے بچے کوکسی دوسرے اسکول میں تعلیم کا بندوبست کرنا چاہئے۔ واقعہ سے بچوں پرپڑنے والے اثرات کومدنظررکھتے ہوئے تھپڑکھانے والے اورتھپڑمارنے والے بچوں کی نفسیاتی کونسلنگ کروائی جائے۔

سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران عرضی گزارتشارگاندھی کے ذریعہ خود کومہاتما گاندھی کا پوتا کہتے ہوئے یوپی حکومت نےعرضی داخل کرنے کی مخالفت کی۔ یوپی حکومت نے یہ بھی کہا کہ فرقہ وارانہ باتوں کو بڑھا چڑھا کر بتایا جا رہا ہے۔ حالانکہ عدالت نے ان باتوں پرکوئی دھیان نہیں دیا۔ عدالت نے کہا کہ تعلیم سے متعلق قوانین کے تحت سبھی بچوں کو مفت تعلیم دینے کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہے۔ پھربھی بچےغیرمنظورشدہ اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں۔ اس معاملے میں تو ایف آئی درج کرنے میں بھی تاخیرہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  Mukhtar Ansari Bail: مختار انصاری کو بڑی راحت، الہ آباد ہائی کورٹ نے گینگسٹر معاملے میں منظور کرلی ضمانت

سپریم کورٹ کے جوں نے کہا کہ آرٹی ای ایکٹ واضح طورپرکہتا ہے کہ کسی بچے کو ذات، مذہبب یا جنس کی بنیاد پر بھید بھاؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے اور جسمانی تشدد نہ ہو۔ اس معاملے میں دونوں ہی باتوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ عدالت نے یوپی حکومت کو حادثہ کی جانچ اور بچے کی کونسلنگ سے متعلق رپورٹ داخل کرنے کے لئے کہا ہے۔ اب اس معاملے کی آئندہ سماعت 30 اکتوبرکو ہوگی۔

بھارت ایکسپریس۔

 

Also Read