Bharat Express

Muzaffarnagar School Case

سپریم کورٹ نے مظفر نگر تھپڑ سانحہ جانچ کی نگرانی کی ذمہ داری سینئر آئی پی ایس افسر کو دینے کا حکم دیا، جو کورٹ کو رپورٹ دیں گے۔

Muzaffarnagar School Slapping Case: مظفر نگر میں سامنے آئے اس سانحہ سے متعلق کافی تنازعہ ہوا تھا۔ اس معاملے میں ہندو-مسلم نظریے سے متعلق بھی بات کی گئی تھی۔

یوپی کے مظفرنگر میں 24 اگست کو ایک بچے کو دوسرے بچوں سے تھپڑ مروانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 6 ستمبر کوسماجی  کارکن تشار گاندھی کی جانب سے ایک ویڈیو کی وقتی تحقیقات کے لیے ایک درخواست پر نوٹس جاری کیا جس میں مبینہ طور پر ایک مسلم طالب علم کو اس کے ہم جماعت کے ذریعہ اس کے استاد کی ہدایت پر تھپڑ مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ضلعی محکمہ نے اس اسکول کو بند کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ مظفر نگر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق، اس اسکول کی شناخت 2019 میں تین سال کے لیے لی گئی تھی، جو 2022 میں ختم ہو چکی ہے۔

Muzaffarnagar Case: یوپی کے مظفرنگر کے ایک اسکول میں ایک مسلم بچے کو تھپڑ مارنے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوا تھا۔ اسے لے کر راہل گاندھی نے بھی بی جے پی پر سخت تنقید کی تھی۔

بی ایس اے نے کہا کہ اسکول میں لائٹ فین کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ کلاس 1 سے 5 تک کوئی سیکشن نہیں تھا۔ ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کارروائی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ یوپی بورڈ کی جانب سے اسکول کی پہچان منسوخ کرنے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ا

اترپردیش کے مظفر نگر ضلع میں واقع خوش پور گاؤں کے نیہا پبلک اسکول میں ایک بچے کو دوسرے بچے سے پٹوانے کا واقعہ انتہائی شرمناک ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو اور دیگر معتبر میڈیا رپورٹوں کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ اسکول کے کلاس روم میں ایک ٹیچر کی موجودگی میں طلباء ایک ایک کرکے آتے ہیں اور ایک مسلم لڑکے کے منہ پر تھپڑ مارتے ہیں۔

مظفر نگر کے ایک اسکول میں مسلم بچے کی پٹائی کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس معاملے پر سیاست شروع ہوگئی ہے۔ اب پولیس نے اس معاملے پر ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے