Bharat Express

Muzaffarnagar Case: مظفر نگر میں مسلم بچے کے تھپڑ سانحہ پر فیکٹ چیکر محمد زبیر پر کیوں درج کیا گیا مقدمہ؟ یہاں جانئے وجہ

Muzaffarnagar Case: یوپی کے مظفرنگر کے ایک اسکول میں ایک مسلم بچے کو تھپڑ مارنے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوا تھا۔ اسے لے کر راہل گاندھی نے بھی بی جے پی پر سخت تنقید کی تھی۔

مظفرنگر میں مسلم بچے کے تھپڑ سانحہ پر فیکٹ چیکر محمد زبیر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

UP Police: اترپردیش کے مظفرنگر کے اسکول میں بچے کو تھپڑ مارنے کے معاملے آلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ان پر متاثرہ بچے کی پہچان اجاگر کرنے کا الزام لگا ہے اور بچوں کے پروٹیکشن اینڈ کیئر آف چلڈرن ایکٹ سیکشن 74 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ محمد زبیرپر یہ معاملہ وشنو دتہ نام کے شخص کی تحریرپرمنصورپور تھانے میں درج کی گئی ہے۔

وشنو دت نے آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیرپرالزام لگایا گیا ہے کہ اسکول میں مسلم بچے کی پٹائی کے وائرل ویڈیو میں محمد زبیر نے متاثرہ بچے کی پہچان اجاگر کی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا، ”شناخت ظاہر کرکے جووینائل جسٹس ایکٹ کے تحت بچے کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔”“

کیا ہے معاملہ؟

دراصل، مظفرنگر کے ایک پرائیویٹ اسکول کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک خاتون ٹیچر مبینہ طور پر دوسرے طلبا کو ایک مسلم طالب علم کو تھپڑ مارنے کے لئے کہہ رہی ہے۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد معاملے نے طول پکڑلیا اور سیاسی جماعتوں نے ریاست کی یوگی حکومت کو جم کر گھیرا۔ وہیں حادثہ سے متعلق ایک ویڈیو محمد زبیرنے بھی سوشل میڈیا سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پرڈالا تھا۔ محمد زبیر نے 25 اگست کو لڑکے کے والد سے متعلق ایک ٹوئٹ کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ بچے کے والد نے اس معاملے میں ٹیچر کے خلاف پولیس میں شکایت نہیں درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ محمد زبیر کے ٹوئٹ سے نہ صرف اس شخص کی بلکہ اس کے نابالغ بیٹے کی بھی پہچان اجاگرہوگئی۔ حالانکہ کچھ گھنٹوں کے بعد ہی محمد زبیر نے ویڈیو ہٹا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:  Nuh Shobha Yatra: نوح میں بغیر اجازت کے وی ایچ پی کی شوبھا یاترا، گروگرام میں لگائے گئے پوسٹر، مسلمانوں کو گھرخالی کرنے کا الٹی میٹم

دراصل، مظفرنگرکے منصورپور تھانہ علاقے کے ایک اسکول میں ایک مسلم بچے کو کلاس کے دوسرے بچوں سے پٹوانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جس میں ایک خاتون ٹیچر بیٹھی ہوئی ہے اوروہ خود دیگربچوں سے تیزتھپڑلگانے کی بات کرتی ہے۔ ساتھ ہی اس نے ایک مخصوص مذہب کے خلاف بھی نازیبا تبصرہ کیا، جوقابل مذمت ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس میں شکایت درج کی گئی اوراب اسکول کو سیل کردیا گیا ہے۔ اس پورے معاملے پرکئی سیاسی لیڈران نے بھی سوال اٹھائے تھے۔ خاص طورپرکانگریس لیڈرراہل گاندھی، سماجوادی پارٹی کے لیڈراکھلیش یادو، اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی، آرایل ڈی لیڈر جینت چودھری وغیرہ نے اس نفرت کے لئے بی جے پی کو ذمہ دارٹھہرایا تھا۔

 

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read