Bharat Express

Muzaffarnagar School Slapping Case: ’بچے کے والدین کی پسند کے اسکول میں داخلہ کرائے یوپی حکومت‘، مظفرنگر تھپڑ سانحہ پر سپریم کورٹ کا بڑا حکم

Muzaffarnagar School Slapping Case: مظفر نگر میں سامنے آئے اس سانحہ سے متعلق کافی تنازعہ ہوا تھا۔ اس معاملے میں ہندو-مسلم نظریے سے متعلق بھی بات کی گئی تھی۔

مظفر نگر کے مسلم بچے کی پٹائی معاملے میں سپریم کورٹ نے سخت رویہ اپنایا ہے۔

Supreme Court on Muzaffarnagar School Slapping: اترپردیش کے مظفرنگرکے اسکول میں ایک بچے کو دوسرے بچوں سے تھپڑمارنے کے معاملے میں پیر (6 نومبر) کو سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے کہا کہ وہ بچے کے والدین کی پسند کے اسکول میں اس کا داخلہ کروائے۔ اس معاملے پرآئندہ سماعت اب جمعہ کے روز ہوگی۔ مظفرنگرمیں ایک مسلم طالب کوکچھ غیرمسلم طلبا سے تھپڑمروانے کا ایک ویڈیو سامنے آیا تھا، جسے لے کرکافی ہنگامہ آرائی بھی ہوئی تھی۔

 سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کرکے تھپڑسانحہ سے متعلق صحیح طریقے سے جانچ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ شہرکے ایک پرائیویٹ اسکول میں ایک خاتون ٹیچرکا ویڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں اسے طلبا سے ایک مسلم طالب علم کوتھپڑمارنے کے لئے کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ حادثہ اگست کے مہینے سامنے آیا تھا۔ اس ویڈیو کے بعد کافی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ حالانکہ ملزم ٹیچرکا کہنا تھا کہ اس کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ اس معاملے کو ہندو-مسلم نظریے سے بھی جوڑکردیکھا گیا۔

سماعت کے دوران کیا ہوا؟

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران یوپی حکومت سے پوچھا گیا کہ کیا بچے کو کسی اسکول میں پڑھنے کے لئے داخلہ کرایا گیا ہے؟ اس کے جواب میں یوپی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل سالسٹر جنرل نے کہا کہ بچے کے والد نے سی بی ایس ای اسکول میں داخلے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہم نے اس کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل کی ہے۔ یہ معاملہ سی بی ایس ای بورڈ میں داخلے کا ہے۔ ریاستی بورڈ کے اسکول میں داخلہ فوراً ہوسکتا ہے، لیکن فیملی پرائیویٹ سی بی ایس ای اسکول میں داخلہ چاہتی ہے۔

عدالت نے متاثرہ بچے کی طرف سے پیش ہوئے وکیل سے پوچھا کہ آپ کہاں داخلہ کرانا چاہتے ہیں؟ اس پروکیل نے کہا کہ اس علاقے میں کئی اچھے اسکول ہیں۔ اگرحکومت مدد کرتی ہے تو داخلہ مل جائے گا۔ یہاں ای ڈبلیو ایس سیٹیں بھی ہیں۔ اس کے جواب میں یوپی حکومت نے کہا کہ ہم نے کمیٹی بنالی ہے۔ پرائیویٹ اسکول کا معاملہ ہے۔ پھرعدالت نے کہا کہ اگرحکومت پرائیویٹ سے گزارش کرتی ہے تو وہ منع کیوں کریں گے۔ آپ کو اس کے لئے کمیٹی کی کیوں ضرورت پڑی؟

یوپی حکومت نے کہا کہ ہم داخلے کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔ عدالت نے اس کے جواب میں پوچھا کہ آپ کو کمیٹی بنانے کی ضرورت کیوں ہے؟ وہ اس معاملے میںں کیا کرے گی۔ پھر یوپی حکومت نے کہا کہ ہم ضروری احکامات جاری کریں گے۔ سپریم کورٹ نے آگے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ کسی سینئرسرکاری کو اسکول میں بھیجئے۔ کام ہوجائے گا۔ ہمیں نہیں لگتا ہے کہ کوئی اسکول انکارنہیں کرے گا۔ انہوں نے یوپی حکومت سے پوچھا کہ آپ ہمارا حکم چاہتے ہیں یا پھر ہوجائے گا؟ اس پریوپی حکومت نے کہا کہ ہم داخلہ کرائیں گے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read