سپریم کورٹ نے 6 ستمبر کوسماجی کارکن تشار گاندھی کی جانب سے ایک ویڈیو کی وقتی تحقیقات کے لیے ایک درخواست پر نوٹس جاری کیا جس میں مبینہ طور پر ایک مسلم طالب علم کو اس کے ہم جماعت کے ذریعہ اس کے استاد کی ہدایت پر تھپڑ مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور پنکج میتھل کی بنچ نے مظفر نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے تحقیقات پر اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو بھی نوٹس جاری کیا اور 25 ستمبر تک جواب طلب کیا۔
عدالت نے اگلی سماعت 15 ستمبر کو مقرر کی
مظفر نگر پولیس نے ٹیچر پر فرقہ وارانہ تبصرے کرنے اور اپنے طالب علموں کو ایک مسلم ہم جماعت کو ہوم ورک نہ کرنے پر تھپڑ مارنے کا حکم دینے کا الزام لگایا تھا۔اس معاملے میں ریاستی محکمہ تعلیم نے اسکول کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔اس پورے واقعے کے ایک دن بعد ٹیچر، ترپتا تیاگی، کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا،او ر وہ بھی تب جب اس پورے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔اگر ویڈیو منظرعام پر نہیں آتی تو نہ جانے ترپتا تیاگی کتنے بچوں میں فرقہ وارانہ بیج ڈال چکی ہوتی۔ اس ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ وہ اپنے طالب علموں کو کھبا پور گاؤں میں کلاس 2 کے ایک مسلم لڑکے کو تھپڑ مارنے اور فرقہ وارانہ تبصرہ کرنے کو کہتی ہے۔
ویڈیو میں واضح طورپردیکھاگیاکہ مسلم لڑکا ایک طرف کھڑا ہے، تبھی خاتون ٹیچرکلاس کے کچھ بچوں کو بلاتی ہے اوران سے مسلم لڑکے کو تھپڑ مارنے کو کہتی ہے۔ اس خاتون ٹیچرکانام ترپتی تیاگی ہے، اس کے بعد دو لڑکے اٹھ کر آتے ہیں اوراس مسلم لڑکے کو تھپڑ لگاتے ہیں۔ مسلم بچے کی آنکھ میں آنسو ہے اور وہ بس روئے جا رہا ہے، لیکن نفرتی ٹیچرکو بالکل بھی ترس نہیں آرہا ہے۔ بلکہ وہ بچوں سے تیز تھپڑ لگانے کو کہتی ہے۔ ساتھ ہی وہ ایک مذہب کے لوگوں سے متعلق نازیبا الفاظ کا استعمال بھی کرتی ہے۔ اس پورے معاملے پر کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے زبردست حملہ کرتے ہوئے اس واقعہ کی شدید مذمت کی تھی۔
اس پورے حادثہ پرکانگریس لیڈرراہل گاندھی، سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی، نے بھی ویڈیو شیئرکرتے ہوئے بی جے پی پرتنقید کی تھی۔ وہیں راشٹریہ لوک دل (آرایل ڈی) کے سربراہ جینت چودھری نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی اورمتاثرہ طالب علم کے والد ارشاد سے فون پربات کرکے انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔