حال ہی میں بہارحکومت کے ذریعہ ذات پات پرمبنی سروے کے اعداد وشمارجاری کئے جانے کے معاملہ کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے اس پر روک لگانے سے انکار کردیا ہے۔ دراصل، بہار حکومت کی جانب سے ذات پات پرمبنی اعدادوشمارجارنے کے بعد معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا تھا، اس پرآج بروزجمعہ (06 اکتوبر) کو سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے ذات کے سروے پر روک لگانے کا حکم دینے سے انکار کردیا اوراگلی سماعت جنوری میں کرنے کو کہا۔
سپریم کورٹ میں سماعت کر رہی بینچ کے چیئرمین جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا ”ہم کسی ریاستی حکومت کو پالیسی بنانے یا کام کرنے سے نہیں روک سکتے۔ سماعت میں اس کا جائزہ لے سکتے ہیں۔“ معاملے پر سماعت کرتے ہوئے جج نے کہا، ”ہائی کورٹ نے تفصیلی حکم صادر کیا ہے اور ہمیں بھی تفصیل سے ہی سننا ہوگا۔ یہ بات بھی صحیح ہے کہ ریاستی منصوبوں کے لئے اعدادوشمار جمع کرنا ضروری ہے۔ ہم آپ سبھی کو سننا چاہیں گے۔“
Supreme Court issues notice to Bihar Government on the plea relating to caste-based survey in the state and lists the matter for January 2024.
Supreme Court refuses to stay the issue arising due to the publishing of data of the caste-based survey in the state. pic.twitter.com/UClBeLEve5
— ANI (@ANI) October 6, 2023
سماعت کے دوران کیا ہوا؟
معاملے کی سماعت کے دوران بہارحکومت کے فیصلے کو چیلنج دینے والے وکیل نے کہا کہ بہارحکومت نے کیس کی سماعت سے پہلے ہی سروے کا ڈیٹا جاری کردیا۔ اس پر جج نے کہا کہ ہم نے پابندی نہیں لگائی۔ وکیل نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ سروے کا عمل ہی رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ سب سے پہلے یہ طے کیا جائے کہ اس معاملے پرنوٹس جاری کیا جائے یا نہیں۔
بھارت ایکسپریس۔