Bharat Express

Shahi Idgah Masjid Mathura:  سپریم کورٹ سے ہندو فریق کو لگا بڑا جھٹکا، شاہی عید گاہ معاملے میں دیا یہ بڑا حکم

Shahi Idgah Masjid Mathura: سپریم کورٹ سے متھرا کی  کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ دراصل، مکتی ٹرسٹ نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی، جس میں شاہی عید گاہ کی سائنٹفک سروے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

متھرا شاہی عید گاہ کے سروے کو الہ آباد ہائی کورٹ نے منظوری دے دی۔

Supreme Court ON Shahi Idgah Masjid Mathura ASI Survey: سپریم کورٹ سے متھرا کی شری کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے متھرا شری کرشن جنم بھومی کے آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی سروے) کو خارج کردیا ہے۔ دراصل، مکتی ٹرسٹ نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی، جس میں شاہی عیدگاہ کی سائنٹفک سروے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے جولائی 2023 میں الہ آباد ہائی کورٹ میں ٹرسٹ نے عرضی داخل کرکےعید گاہ کی سائنٹفک سروے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن عدالت نے سائنٹفک سروے کرانے کے مطالبہ والی عرضی کو خارج کردیا تھا۔

ہندو فریق نے کیا یہ دعویٰ

شری کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا۔ ٹرسٹ نے اپنی عرضی میں 1968 میں ہوئے معاہدے کی مدت کی مخالفت میں ترک دیتے ہوئے اسے دکھاوا اوردھوکہ دہی والا بتایا ہے۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس زمین کو باضابطہ طورپرعید گاہ کے نام کے تحت رجسٹرڈ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ٹرسٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ گورو بھاٹیا نے عدالت عظمیٰ کے سامنے کہا کہ نچلی عدالت کے مارچ کے حکم سے ناراض ہوکرانہوں نے ہائی کورٹ میں عرضی دائرکی جس نے 26 مئی کو کیس سے متعلق تمام ٹرائلزکو اپنے پاس منتقل کر دیا۔

مسجد کی انتظامی کمیٹی اوراتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے سول جج کے سامنے اس مقدمے کے خلاف اعتراضات اٹھائے تھے۔ جسٹس سنجے کشن کول اورسدھانشو دھولیا کی بنچ نے کہا، ‘ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں آئین کے آرٹیکل 136 کے تحت دائرہ اختیار استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ہائی کورٹ میں بڑی تعداد میں معاملات زیرالتوا ہیں۔’ بنچ نے کہا کہ وہ اس حقیقت سے واقف ہے کہ سوٹ سمیت تمام متعلقہ کارروائی ہائی کورٹ کو منتقل کردی گئی ہے۔ تاہم، ٹرائل کورٹ نے اس طرح کی منتقلی سے پہلے حکم دیا اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کے پاس ایسا حکم دینے کا کوئی دائرہ اختیار نہیں تھا۔

کیا ہے پورا معاملہ؟

ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ متھرا میں مغل بادشاہ اورنگ زیب نے مندرمنہدم کرکے وہاں مسجد بنوائی تھی۔ متھرا میں 1670 میں شاہی عید گاہ مسجد بنائی گئی تھی۔ یہ تنازعہ 13.3 ایکڑزمین پرمالکانہ حق سے جڑا ہے۔ ہندو فریق کی طرف سے شاہی عید گاہ مسجد کو ہٹانے اورزمین کو شری کرشن کی جائے پیدائش (جنم استھان) کو دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

 

بھارت ایکسپریس۔

Also Read