Bharat Express

ASI Survey

اترپردیش کے سنبھل میں 24 نومبر کو ہوئے تشدد کی تحقیقات کے لیے ریاستی حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ تین رکنی عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے دو ارکان سنیچر کو مراد آباد پہنچے اور آج اتوار کو وہ سنبھل کا دورہ کر یں گے۔

درگاہ اجمیر شریف سے متعلق تنازعات کے درمیان ہندوستانی صوفی سجادگان پریشد کے صدر سید نصیر الدین چشتی نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وہ خود کو خواجہ معین الدین چشتی کی اولاد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

جامع مسجد کے سروے کا کام گزشتہ منگل کو اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں ایک عدالت کے حکم پر کیا گیا تھا۔ اتوار کو جب ٹیم دوبارہ سروے کے لیے پہنچی تو ہجوم نے پولیس پر حملہ کر دیا۔

عدالت نے 29 نومبر تک اس معاملے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  ایڈوکیٹ کمیشن کی ٹیم نے پولیس اور انتظامی حکام کی موجودگی میں مسجد کے اندر سروے کیاہے۔ پورے کمپلیکس کی ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے ڈیفنس کالونی ویلفیئر ایسوسی ایشن (DCWA) کے ذریعہ دہلی کے تاریخی لودی دور کے مقبرے 'گمٹی شیخ علی' پر قبضے پر سخت تبصرہ کیا۔

عدالت اس معاملے میں اگلی سماعت 11 دسمبر کو کرے گی۔ ہائی کورٹ نے اے ایس آئی سے یہ بھی واضح کرنے کو کہا کہ جامع مسجد اب تک اے ایس آئی کے ماتحت کیوں نہیں ہے۔

سال 1991 میں، ہریہر پانڈے، سومناتھ ویاس اور رام رنگ شرما کی جانب سے گیانواپی مسجد کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔ تقریباً دو دہائیوں تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد، ہندو فریق کی طرف سے وارانسی کی سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک کورٹ میں دو مطالبات رکھے گئے تھے۔

راج کمار پٹیل کا کہنا ہے کہ ’مرکزی مقبرے کے اندر نمی دیکھی گئی ہے۔ گنبد میں لگے پتھروں میں شاید ایک باریک دراڑ ہو جس کی وجہ سے پانی رس رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جس جگہ پانی کے قطرے گر رہے ہیں اس کا معائنہ کیا جا رہا ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ پانی مسلسل ٹپک رہا یا وقفے وقفے سے۔

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں متنازعہ کمال مولا مسجد-بھوج شالا پر اے ایس آئی کے سائنسی سروے رپورٹ پیش کی گی ہے۔ کئی میڈیا رپورٹس میں اے ایس آئی کی رپورٹ دیکھنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

عرضی ایم سی مہتا بمقابلہ یونین آف انڈیا کیس میں دائر کی گئی تھی، جو 1984 سے زیر التوا رٹ پٹیشن ہے، جس میں عدالت وقتاً فوقتاً ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے مختلف ہدایات جاری کرتی رہی ہے۔