Bharat Express

Supreme Court Slams RWA: سپریم کورٹ کی پھٹکار: دہلی میں 700 سال پرانے مقبرے پر آر ڈبلیو اے کا قبضہ غیر قانونی!

سپریم کورٹ نے ڈیفنس کالونی ویلفیئر ایسوسی ایشن (DCWA) کے ذریعہ دہلی کے تاریخی لودی دور کے مقبرے ‘گمٹی شیخ علی’ پر قبضے پر سخت تبصرہ کیا۔

سپریم کورٹ

Supreme Court Slams RWA: سپریم کورٹ نے ڈیفنس کالونی ویلفیئر ایسوسی ایشن (DCWA) کے ذریعہ دہلی کے تاریخی لودی دور کے مقبرے ‘گمٹی شیخ علی’ پر قبضے پر سخت تبصرہ کیا۔ عدالت نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو بھی نشانہ بنایا اور اس معاملے میں اس کی بے عملی پر سوال اٹھایا۔ سپریم کورٹ نے ڈیفنس کالونی ویلفیئر ایسوسی ایشن سے پوچھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟

سپریم کورٹ نے ڈیفنس کالونی ویلفیئر ایسوسی ایشن (DCWA) کو سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15ویں صدی کے اس تاریخی مقبرے کو دفتر کے طور پر استعمال کرنا نہ صرف غلط ہے بلکہ ڈھانچے کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ آر ڈبلیو اے نے اس قدم کا جواز یہ کہہ کر دیا تھا کہ اگر یہ قبضہ نہ ہوتا تو یہ تاریخی مقام سماج دشمن عناصر کے ہاتھوں برباد ہو چکا ہوتا۔ اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ آپ لوگ اس ڈھانچے میں کیسے داخل ہوئے، آپ کس قسم کے دلائل دے رہے ہیں؟

محکمہ آثار قدیمہ کے ماتحت اداروں پر تنقید

سپریم کورٹ نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ لوگ کیا کر رہے ہیں آپ نے اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی کی ہے ہمیں شدید پریشانی ہے کہ آپ کی بے عملی کی وجہ سے یہ تاریخی ڈھانچہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔

سی بی آئی کی رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ آر ڈبلیو اے نے مقبرے میں کئی تبدیلیاں کی ہیں جن میں جھوٹی چھت کی تعمیر بھی شامل ہے۔ مزید برآں، 2004 میں ASI نے اس مقبرے کو ایک محفوظ یادگار قرار دینے کا عمل شروع کیا تھا، لیکن RWAs کی مخالفت کی وجہ سے اسے 2008 میں منسوخ کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں- Maharashtra Election 2024: لگاتار دو دن سے بیگ چیکنگ، اب روکا گیا ادھو ٹھاکرے کا قافلہ، سابق وزیر اعلیٰ ناراض

اب آر ڈبلیو اے کو مقبرہ خالی کرنا پڑے گا

سپریم کورٹ نے آر ڈبلیو اے سے کہا ہے کہ وہ اس تاریخی ڈھانچے کو خالی کرنے کا حکم دے اور کیس کی اگلی سماعت 21 جنوری 2025 کو مقرر کی ہے۔ اس معاملے میں سی بی آئی کی تحقیقاتی رپورٹ کو ذہن میں رکھتے ہوئے، عدالت نے کہا کہ اس معاملے کے سیاسی پہلو ہو سکتے ہیں، جس میں ایک سابق مرکزی وزیر کا کردار شامل ہے۔ اس معاملے میں سخت موقف اختیار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ تاریخی ورثے کا تحفظ حکومت اور متعلقہ اداروں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read