عباس انصاری کی ضمانت عرضی پر سپریم کورٹ میں 9 ستمبر کو سماعت ہو سکتی ہے۔ (فائل فوٹو)
مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کو سپریم کورٹ کی جانب سے بڑا دھچکا لگا ہے۔ در اصل، عباس انصاری نے زمین پر قبضے کے معاملے میں اپنے خلاف درج مقدمہ کو سپریم کورٹ سے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن، سپریم کورٹ نے عباس کی عرضی پر سماعت سے انکار کیا۔ عباس انصاری نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے عباس انصاری کو راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
کیا ہے معاملہ؟
بتا دیں کہ سال 2020 میں، عمر انصاری اور عباس انصاری کے خلاف لکھنؤ کے جیامؤ میں زمین پر زبردستی قبضہ کرنے کے کے معاملے میں حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ الزام ہے کہ دونوں نے فرضی دستاویزات کے ذریعے زمین پر قبضہ کیا۔ اس کے بعد میونسپل کارپوریشن سے تعمیر کے لیے گرین سگنل لیا گیا اور اس پر عمارت تعمیر کی گئی۔ اس معاملے میں عمر انصاری نے سپریم کورٹ میں پیشگی ضمانت کی درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت عظمیٰ نے سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس سے قبل عمر کو الہ آباد ہائی کورٹ سے بھی جھٹکا لگا تھا۔
گزشتہ مہینے عباس کی اہلیہ نکہت بانو کو ملی ضمانت
آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ مہینے 11 اگست کو سپریم کورٹ نے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹ ایم ایل اے عباس انصاری کی اہلیہ نکہت بانو کو ضمانت دی تھی۔ نکہت بانو کو جیل میں اپنے شوہر سے غیر قانونی ملاقات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے نکہت کو راحت دیتے ہوئے کہا کہ عرضی گزار ایک خاتون ہے اور ایک سال کے بچے کی ماں ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے بانو پر نچلی عدالت سے اجازت لیے بغیر کاس گنج جیل میں اپنے شوہر عباس انصاری سے ملاقات پر بھی پابندی لگا دی تھی۔ بانو نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا جس نے ان کی ضمانت کی عرضی مسترد کر دی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔