Bharat Express

Palestine

مڈل ایسٹ سے لیکر یورپ  تک  جنگ جاری ہے ۔ روس یوکرین کی جنگ ہو یا  حماس اسرائیل کی یا پھر حوثیوں کے خلاف بحر احمر میں جنگ ہو، ان تمام جنگوں میں امریکہ واحد ایسا ملک ہے جو ہر جگہ موجود ہے۔ اسرائیل حماس جنگ میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔

اس وقت اسرائیل کے اندر 19 جیلیں ہیں، جہاں فلسطینیوں کو رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مغربی کنارے میں بھی ایک جیل  ہے۔ چوتھے جنیوا کنونشن کے مطابق انتظامی علاقوں سے لوگوں کو اغوا کر کے وہاں رکھنا غلط ہے لیکن اسرائیل مبینہ طور پر اسے نظر انداز کر رہا ہے اور مغربی کنارے یا غزہ کی پٹی سے لوگوں کو اپنے پاس رکھے ہوئے ہے۔

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے جوابی فضائی حملوں اور زمینی حملوں میں 5 ہزار بچوں سمیت غزہ کے 12 ہزار افراد مارے گئے ہیں۔ اب امریکی صدر نے قطر کے رہنما کے ساتھ اپنی گفتگو میں مغویوں کی فوری رہائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ غزہ میں حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ کیا جا سکتا ہے، تاہم انہوں نے منصوبے کی ممکنہ ناکامی کے خوف سے تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔

ہسپتال کے عملے کا کہنا تھا کہ پہلے سے علاج کروانے والے افراد اسرائیلی بمباری اور ایندھن اور ادویات کی کمی کی وجہ سے مر سکتے ہیں۔ طبی کارکنوں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے فلسطینی علاقے کے شمال میں اسپتالوں تک رسائی کو روک دیا ہے۔

امریکہ جو عالمی کشیدگی کا ایک اہم محور ہے، دنیا میں ایک سپر پاور کے طور پر اپنا کردار کھونے کو تیار نہیں، اس لیے اسرائیل پر حملے کو 'خود پر حملے' کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل اور حماس کا تنازع امریکہ کے لیے بھی ناخوشگوار نہیں ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں دونوں طرف سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 8 ہزار 796 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں

وزیر اعظم نریندر مودی نے فوری طور پر اس کی مذمت کی اور اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کی بات بھی کی تھی ۔لیکن انہوں نے حماس کا نام نہیں لیا۔

اسدالدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم آر پر ایک دوسری ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، "فلسطین کے ان بچوں کو سلام، جو اپنے والدین کی لاشوں کو دیکھ کر بھی نعرہ تکبیر اللہ ھو اکبر کا نعرہ بلند کر رہے ہیں۔"

یوپی پولیس میں تعینات ایک کانسٹبل سہیل انصاری کو فلسطین کی حمایت کے لئے اٹھائے گئے قدم کے پیش نظر یوپی پولیس نے قصوروار مانتے ہوئے معطل کردیا ہے۔