Bharat Express

Palestine

امریکہ جو عالمی کشیدگی کا ایک اہم محور ہے، دنیا میں ایک سپر پاور کے طور پر اپنا کردار کھونے کو تیار نہیں، اس لیے اسرائیل پر حملے کو 'خود پر حملے' کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل اور حماس کا تنازع امریکہ کے لیے بھی ناخوشگوار نہیں ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں دونوں طرف سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 8 ہزار 796 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں

وزیر اعظم نریندر مودی نے فوری طور پر اس کی مذمت کی اور اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کی بات بھی کی تھی ۔لیکن انہوں نے حماس کا نام نہیں لیا۔

اسدالدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم آر پر ایک دوسری ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، "فلسطین کے ان بچوں کو سلام، جو اپنے والدین کی لاشوں کو دیکھ کر بھی نعرہ تکبیر اللہ ھو اکبر کا نعرہ بلند کر رہے ہیں۔"

یوپی پولیس میں تعینات ایک کانسٹبل سہیل انصاری کو فلسطین کی حمایت کے لئے اٹھائے گئے قدم کے پیش نظر یوپی پولیس نے قصوروار مانتے ہوئے معطل کردیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر ٹینک تعینات کر دیے ہیں اور کہا ہے کہ شدت پسند گروپ کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن کیا جائے گا۔ اسرائیل کے شدید فضائی حملوں نے پوری غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین نے کہا ہے کہ غزہ پر جاری ظلم و بربریت، جنگی جرائم اور محاصرہ جو کھلے عام انسانیت کا قتل کر رہا ہے۔ کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا

یہ وااقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ہونے والی اموات میں سے نصف کے قریب خواتین اور بچے ہیں۔

Israel Hamas War: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کا دنیا بھر میں چرچا ہو رہا ہے۔ کئی ممالک اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں اور کئی ممالک نے فلسطین کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) …

خبر یہ بھی ہے کہ لبنان نے بھی اسرائیل پر حملے شروع کردئے ہیں ۔جنوبی لبنان سے اسرائیل کی طرف راکٹ فائر کی گئے جس کو اسرائیلی دفاعی فورسز نے آرٹلیرے کے سہارے ناکام بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے ،حالانکہ حزب اللہ نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی ہے ۔البتہ دوسری جانب حماس کا بھی حملہ جاری ہے ۔